شیزو فرینیا Schizophrenia
(تحریر: سید عبدالوہاب شاہ)
شیزو فرینیا کس پری کا نام ہے؟
شیزو فرینیا کسی پری کانام نہیں البتہ جس کو یہ بیماری لاحق ہو جائے تو وہ ضرور یہ بات کرتا ہے کہ میرے ساتھ پریاں اور جنات باتیں کرتے ہیں۔
شیزو فرینیا کے مریضوں کا سب سے بڑا مسئلہ یہ ہوتا ہے کہ وہ اپنے احساسات پر کنٹرول کھو جاتے ہیں۔ مثلا میرے سامنے ایک دروازہ ہے، مجھے یہ احساس ہوا کہ دروازہ حرکت کر رہا ہے، تو اگر مجھے اپنے احساسات پر کنٹرول ہوا تو میں اس احساس کو رد کردوں گا اور بات ختم ہو جائے گی۔ لیکن جس مرد یا عورت کو شیزو فرینیا کی بیماری ہوتی ہے اس کا کنٹرول اپنے احساسات پر ختم ہو جاتا ہے اس لیے جونہی اسے احساس ہو گا کہ دروازہ حرکت کر رہا ہے تو یہ احساس بڑھتا جائے گا اور واقعتا اسے دروازہ حرکت کرتا نظر آئے گا۔
حواس خمسہ پر کنٹرول
شیزو فرینیا کے مریض حواس خمسہ پر کنٹرول کھو جاتے ہیں۔ آنکھوں کا احساس ختم ہونے سے غیر موجود چیزیں نظر آتی ہیں۔ کانوں کا احساس ختم ہونے سے بلاوجہ آوازیں سنائی دیتی ہیں، اور جسم و دماغ کا احساس ختم ہونے سے ایسا لگتا ہے جیسے کوئی چھو رہا ہے۔سونگھنے کا احساس ختم ہونے سے طرح طرح کی خوشبوئیں یا بدبوئیں محسوس کرتے ہیں۔ شیزو فرینیا کا مریض الگ تھلگ ایک تصوراتی دنیا میں رہتا ہے۔
شیزو فرینیا کے مریض کا سب سے بڑا مسئلہ یہ ہوتا ہے کہ وہ اپنے آپ کو مریض نہیں تسلیم کرتا، اپنے آپ کو سچا باقی سب کو جھوٹا سمجھتا ہے، باالخصوص اس بیماری کے بارے وہ ڈاکٹروں اور معالجین کی بات پر بھی یقین نہیں کرتا، اور سب کو اپنا دشمن تصور کرتا ہے۔
شیزو فرینیا کا معنی
شیزو فرینیا کا لفظی مطلب منقسم دماغ ہے۔ یعنی ایسے شخص کا دماغ منقسم ہوتا ہے، اور طرح طرح کے خیالات اسے گھیر لیتے ہیں۔
اسے اگر یہ خیال آ جائے کہ میرے پیچھے کوئی موجود ہے تو وہ پیچھے مڑ کر دیکھتا ہے تو اسے مختلف شکلیں نظر آتی ہیں، جس کی وجہ سے وہ غیر مرئی مخلوق کو دیکھنے کا دعویٰ کرنا شروع کر دیتا ہے۔
شیزو فرینیا کے مریض کو جس قسم کے خیالات آتے ہیں یا آوازیں سنائی دیتی ہیں وہ ان پر مکمل سو فیصد یقین کرتا ہے، اور باقی لوگوں کو جھوٹا تصور کرتا ہے۔
شیزو فرینیا کے مریض یہ سمجھتے ہیں کہ لوگ اس کے دشمن ہیں، کوئی بھی اس کا خیر خواہ نہیں ہے، کیونکہ کوئی بھی اس کی باتوں پر یقین کرنے والا نہیں ہوتا۔ شیزوفرینیا کے شکار لوگوں کے ساتھ ایک اور مسئلہ یہ بھی ہوتا ہے کہ لوگ اس کے دماغ کو پڑھ لیتے ہیں، یا لوگ اس کے دماغ کو کنٹرول کر رہے ہیں۔ ان مریضوں کے لیے کھانا پینا، نہانا، صفائی ، کپڑے بدلنا مشکل لگتا ہے۔
شیزو فرینیا کی یہ تمام علامات کسی مریض میں بیک وقت موجود بھی ہو سکتی ہیں ، اور کسی مریض میں ان میں سے کچھ علامات بھی ہو سکتی ہیں۔
شیزوفرینیا اور جادو جنات
شیزو فرینیا کا مریض چونکہ غیر یقینی آوازیں سنتا، حرکات دیکھتا، اور محسوس کرتا ہے اس لیے وہ یہ باتیں اپنے گھر والوں کو کہتا ہے کہ کوئی مجھ سے باتیں کر رہا ہے، مجھے آواز آتی ہے اور میں جواب دیتا ہوں۔ کوئی مجھے چھوتا ہے، کوئی مجھے نظر آتا ہے۔ ایسی صورتحال میں اگر گھر والے اس بیماری سے واقف نہ ہوں تو کسی عامل کے پاس لے چلتے ہیں، اور پھر مکار شیطان عاملین اپنا دھندا شروع کر دیتے ہیں اور کہتے ہیں اس پر آسیب ہے، اس کے ساتھ جنات ہیں، یا اس پر کسی نے سخت جادو کیا ہوا ہے۔ چنانچہ ان باتوں پر گھر والے بھی یقین کر لیتے ہیں اور مریض خود بھی اس کی تصدیق کرتا ہے کہ ہاں واقعی میرے ساتھ کوئی مخلوق ہے جو میرے ساتھ باتیں کرتی ہے، مجھے اس کی آواز آتی ہے، وہ مجھے چھوتی ہے، بعض اوقات وہ یہ بھی کہتا ہے کہ وہ میرے ساتھ جماع بھی کرتے ہیں۔
شیزوفرینیا کی وجوہات:
شیزو فرینیا کی وجوہات میں ڈپریشن، جینز، دماغی کمزوری، نشہ، اور بچپن کی محرومیاں شامل ہیں۔ ان میں سے کسی ایک وجہ یا زیادہ وجوہات کی بنا پر پندرہ سال کی عمر کے بعد شیزوفرینیا کی بیماری لاحق ہو جاتی ہے۔
شیزوفرینیا کے مریض کو کیسے ہینڈل کریں
شیزو فرینیا کے مریض کو دباو سے نکالیں، اس کے ساتھ جھگڑا نہ کریں، اسے پرسکون رکھیں۔
یہ بھی پڑھیں: ہسٹیریا یا آسیب
دو بیماریاں ایسی ہیں جو جسمانی یا نفسیاتی بیماریاں ہیں لیکن عام طور پر لوگ انہیں جناتی اثرات یا جادو سمجھتے ہیں۔ ایک ہسٹیریا اور دوسری شیزو فرینیا۔
شیزوفرینیا کا علاج
مریضوں کو وہ طریقے بتائے جائیں جو ان کی زندگی کا معیار بہتر کریں اور بیماری سے متعلق چیلنجز کا مقابلہ کریں۔ تاہم اس کے علاوہ بھی سماجی تعاون، اسٹرس سے نبرد آزمائی، باقاعدگی سے ورزش، اچھی گہری نیند، الکوحل اور منشیات سے پرہیز اور صحت بخش غذا کی اہمیت نظر انداز نہیں کی جا سکتی۔ خاص کر مچھلی سے حاصل اومیگا تھری فیٹی ایسڈز، اخروٹ وغیرہ موڈ، توجہ اور تھکن کو دور کرنے میں معاونت کریں گے۔
ایلوپیتھک میں اس کی ادویات موجود ہیں، البتہ ہربل میڈیسن میں جنکو بائیلوبا Ginkgo Biloba کی گولیاں یا سیرپ بھی مفید ثابت ہو سکتا ہے۔
First-generation antipsychotics:
- Chlorpromazine (Thorazine)
- Haloperidol (Haldol)
- Fluphenazine (Prolixin)
- Perphenazine (Trilafon)
Second-generation antipsychotics:
- Aripiprazole (Abilify)
- Clozapine (Clozaril)
- Olanzapine (Zyprexa)
- Quetiapine (Seroquel)
- Risperidone (Risperdal)