شمدون

شمدون Pleurospermum spp

بلتستان میں قدیم تبتی جڑی بوٹیوں کا علم سینہ بہ سینہ ورثے کے طور پر نسلا در نسل سفر میں ہے۔ یہاں کے باسی مختلف بیماریوں کے لئے جڑی بوٹیاں استعمال کرتے آرہے ہیں۔ یہ علمی ورثہ قدیم امچی ازم، تبتی میڈیسن اور چائینز ہربلزم کا مجموعہ کہلایا جاسکتا ہے۔ آج ہم بلتستان کے پہاڑوں میں موجود خوبصورت پودا شمدون کے بارے میں بات کرتے ہیں۔ قدیم تبتی میٹیریا میڈیکا میں اسے کھانسپوس کے نام سے جانا جاتا ہے جبکہ نباتاتی نام
Pleurospermum candollei (DC.) C.B. Clarke ہے۔

استعمال اور فوائد

اسکا استعمال تبتی حکما کے نزدیک پیٹ کی جملہ بیماریوں میں کیا جاتا تھا۔ جسم سے جملہ زہروں کے اخراج کے لئے بھی مستعمل تھا۔ بخار و تپ دق میں بھی اسے مفید خیال کیا جاتا تھا۔ اسکا جڑ بھوٹانی فارما کوپیا میں عرصے سے مستعمل ہے۔ بلتستان میں اسے ڑدونگ بھلے کی ذائقے میں انفرادیت پیدا کرنے کے لئے بطور مصالحہ بھی استعمال عام ہے۔ اسکا اپنا مخصوص ذائقہ و خوشبو دیسی ڈشز کو سوادش بناتی ہیں۔ ہائی بلڈ پریشر میں اسکا قہوہ بھی عام استعمال کیا جاتا ہے۔ قہوے کا رنگ و خوشبو بہت ہی منفرد ہوتا ہے۔

یہ جڑی بوٹی بلتستان کے پہاڑوں میں سطح سمندر سے تقریباً 13ہزار فٹ کی بلندی پر غالباً کوہِ ہمالیہ کے پہاڑی سلسلوں میں پائی جاتی ہیں . یہی وجہ ہے کہ اسے “ہمالین گرین ٹی” بھی کہتے ہیں. جس سےخوش رنگ, خوش ذائقہ اور خوشبودار چاے(قہوہ) بنتی ہے .

ہائی بلڈ پریشر کے مریضوں کے لیے انتہائی موئثِر اور قدرت کا نادر تحفہ ہے.

***محترم مظاہر علی ماہر شمدوں جمع کرتے ہوئے غربوچنگ بروق میں

اس پھول کو بلتستان کے لوکل زبان میں شمدون کہتے ہیں یہ پھول بھی 11سے 14 ہزار کی بلندی پر پاے جاتے ہیں ۔۔اس پھول کی خاص بات یہ ہے کہ اس کی چائے بڑی مزے کی بنتی ہے اور بلتستان کے لوگ خصوصی اس کی کولیکشن کے لئے جاتے ہیں اور سردیوں میں چائے بنا کر پیتے ہیں ۔۔

اس سے بنے چائے معدے اور بخار کے بیماریوں کے لئے نہایت مفید ہوتے ہیں ۔۔

چائے کے لئے اس کے پھول کے ساتھ ساتھ پتے اور شاخیں بھی استعمال کی جاسکتی ہے

کاشت

اسے بطور کثیر سالہ نمائشی پودا کے طور پر گھروں میں اگایا بھی جاسکتا ہے جس کے لئے اسکے بیج اگست کے اواخر میں پہاڑوں سے جمع کیا جائے اور مارچ میں کیاریوں میں لگایا جائے۔منفرد خوبصورت پودا اب آپکے گھر کی زینت بھی بن سکتا ہے۔ کافی عرصے بعد اس پودے کی سائنسی جانکاری کے لئے جناب ڈاکٹر عامر سلطان نیشنل ہربیرئم اسلام آباد اور ڈاکٹر زاہد اللہ صاحب کا شکر گزار ہوں۔


اس پودے کے اندر موجود اکلائڈز، ایکٹو انگریڈینٹس کی کھوج کے لئے اہل علم حصہ ڈالیں، دیگر طلبا کے لئے اسمیں جدید سائینسی تحقیقات کے مواقع موجود ہیں۔ ماہرین اسکی انا لائسز کرے اور اس مستقبل کے پودے کے بارے میں جانکاری حاصل کرے۔علم کو عام لوگوں تک بھی پہنچایا جائے۔

قہوہ

اس پھول کو بلتستان کے لوکل زبان میں شمدون کہتے ہیں یہ پھول 11سے 14 ہزار فٹ کی بلندی پر پاے جاتے ہیں۔ اس پھول کی خاص بات یہ ہے کہ اس کی چائے بڑی مزے کی بنتی ہے اور بلتستان کے لوگ خصوصی اس کی کولیکشن کے لئے جاتے ہیں اور سردیوں میں چائے بنا کر پیتے ہیں۔ اس سے بنے چائے معدے اور بخار کے بیماریوں کے لئے نہایت مفید ہوتے ہیں۔ چائے کے لئے اس کے پھول کے ساتھ ساتھ پتے اور شاخیں بھی استعمال کی جاسکتی ہے۔۔

نوٹ: شمدون اگر آپ گھر بیٹھے حاصل کرنا چاہتے ہیں تو اس نمبر پر وٹس اپ کریں:

03470005578

Leave a ReplyCancel reply

Exit mobile version