سیاست کا امام

سیاست کا امام

سید عبدالوہاب شاہ

مولانا فضل الرحمن کو سیاست کا امام ویسے ہی نہیں کہا جاتا۔ آپ صرف گذشتہ تین سال کو ہی دیکھ لیں، جب پی ٹی آئی کو دھاندلی سے حکومت میں لایا گیا، اور عمران خان جس میں نہ کسی عمررسیدہ انسان والی سنجیدگی ہے اور نہ کوئی عقل و شعور جس سے وہ فائدہ حاصل کرے، عمران خان سمیت تمام یوتھیوں نے خاص طور پر مولانا فضل الرحمن کو گالم گلوچ کا نشانہ بناتے ہوئی بڑے تکبر سے کہا کہ تیس سال بعد بنگلہ نمبر 22 ہم نے خالی کروا دیا اور مولوی کو بے روزگار کردیا۔

Nukta Colum 003 1
نکتہ سید عبدالوہاب شیرازی
لیکن
مولانا نے بغیر کسی منصب عہدے کے محض اپنی بصیرت، حکمت، دانشمندی اور سیاست سے وقت کے وزیر اعظم، درجنوں وزیروں کو نہ صرف بے روزگار کیا بلکہ حکومت کا تختہ الٹ کر رکھ دیا، اس سے بھی بڑا ٹارگٹ یہ حاصل کیا کہ فوج کی سپورٹ پی ٹی آئی سے نہ صرف ختم کی بلکہ فوجی ترجمان سے اعلان بھی کروا دیا کہ آئندہ اس ملک میں مارشلاء نہیں لگے گا، یعنی فوج اس معاملے سے اتنی بدنام اور گندی ہوئی ہے کہ اس نے یہ فیصلہ کردیا ہے کہ آئندہ سیاسی معاملات میں ہرگز ہرگز مداخلت نہیں کرنی۔
مولانا نے یہ سارا کام نہایت پرامن طریقے سے کیا، کسی کو گالی نہیں دی، کسی کو برے نام سے نہیں پکارا، کوئی توڑ پھوڑ نہیں کی، بس آخری دنوں میں ایک دو بڑوں کو تھپڑ وغیرہ پڑے وہ بھی ان کی اپنی ہی غلطی تھی۔
مولانا نے صرف تین سال میں اتنا بڑا کام ایسی سیاست سے کیا کہ لاٹھی بھی نہیں ٹوٹی اور سانپ بھی مر گیا۔
جبکہ دوسری طرف بیہودگی، شرمندگی، غلاظت، جہالت، لابالی پن، اکڑ، تکبر، رعونت، اتنی زیادہ تھی کہ اسی میں ڈوب کر عمران خان کا خاتمہ ہو گیا۔
تین سالوں میں عمران خان کی حکومت نے ملک کو ناقابل تلافی نقصان پہنچایا، یہ نقصانی صرف مالی یا معاشی نہیں ہے بلکہ فکری اور نظریاتی نقصان بھی ہے۔ عمران خان نے ملک کے نوجوانوں کو انتہائی سطحیت والی ذہنیت دی ہے۔ گالم گلوچ، عدم برداشت، میں نہ مانوں، ڈھیٹ پنا، سمیت ایسے ایسے اوصاف رذیلہ قوم کو دیے کہ اب ان سے نکلتے نکلتے کئی دہایاں لگ جائیں گیں۔
مولانا نے ایک اور کارنامہ یہ سرانجام دیا کہ ایک دوسرے کے جانی دشمنوں کو ایک میز پر بٹھا کر ایسا اتحاد قائم کیا جس کی نظیر پاکستان کی تاریخ میں نہیں ملتی۔ اس اتحاد کا مقصد عمرانی دجالیت سے نجات پانا تھا سو وہ حاصل ہو گیا، اب اگرچہ اس اتحاد کی خاص ضرورت تو نہیں لیکن بہتر یہی ہے یہ اتحاد اس وقت تک قائم رہے جب تک پی ٹی آئی کے توشہ چوروں، لٹیروں، ناہلوں کے تابوت میں آخری کیل نہیں ٹھونک دی جاتی۔
تین سالہ تاریخ اس بات کی گواہ ہے کہ عمران خان جو کہتا تھا، اس کا الٹ کرتا تھا، چنانچہ غیرملکی سازش کا الزام اس نے اپوزیش پر لگایا ہے لیکن حقیقت میں وہ خود غیرملکی سازش تھی جس کے لیے اربوں ڈالر کی غیر ملکی فنڈنگ ہوئی۔ ہم الیکشن کمشن سے امید کرتے ہیں کہ وہ ایک مہینے کے اندر اندر فارن فنڈنگ کیس کہ فیصلہ سنا کر پی ٹی آئی پر پابندی اور عمران خان کو عبرتناک سزا سنائی گیں۔ اس طرح یہ ملک اس غلاظت سے پاک ہو جائے گا۔
سید عبدالوہاب شاہ
#نکتہ

Leave a Reply