سلاجیت کیاہے ، کیسے حاصل کی جاتی ہے اور فوائد کیا ہیں

1

سلاجیت کے معنی “پتھر کی جان” کے ہیں۔سلاجیت، شمالی پاکستان بالخصوص نگر، چترال اور کالاش کے پہاڑوں سے نکلنے والا ایک مادہ ہے۔ اسکا رنگ سیاہی مائل چاکلیٹ کی طرح ہوتا ہے۔بعض پہاڑوں میں گرمی کی شدت کے باعث دراڑوں کے اندر سے ایک قسم کی گوند کی طرح کا مادہ خارج ہو کر جم جاتا ہے، یہ مادہ پہاڑ کی درزوں/دراڑوں میں از خود بنتا ہے، یہ ایک ٹھوس مادہ ہوتاہے جس میں نامیاتی اجزاء، نباتاتی ریشے اور ارضی اجزاء پائے جاتے ہیں۔‌ سلاجیت ایسےپہاڑوں‌ سے نکلتی ہے جن میں‌ سونے، چاندی، تانبے، سیسہ، زِنک اور لوہے کی کانیں‌ہوتی ہیں‌ اس لئیے اسکا رنگ مختلف ہوتا ہے۔اِس میں‌ سے گائے کے پیشاب جیسی بُو آتی ہے۔اس کے مختلف نام ہیں جو درج ذیل ہیں-:

  • انگریزی- black asphaltum
    ۲۔ لاطینی- Asphaltum punjabian
    ۳- فارسی- ملایی۔مومیائ
    ۴- ہندی- شیلاجیت
    ۵- اردو- سلاجیت

سلاجیت کیسے حاصل کی جاتی ہے:

جب غیر مصفی سلاجیت کو شدھ یعنی صاف کرنا ہوتو اسے قریبا چار گنا شیر گرم پانی یا دودھ میں گھول کر کپڑ چھان کرکے

آہنی ظرف میں ڈال دیتے ہیں اس سیال کو دھوپ میں رکھ دیتے ہیں جب اس کے اوپر کالی کالی بالائی سی آجاتی ہے اسے اتار لیتے

ہیں بس یہی سورج تاپی یعنی آفتابی شدھ سلاجیت ہے جس کو ست سلاجیت بھی کہتے ہیں ایک دفعہ سیال پ رسے بالائی اتار لینے

کے بعد پھر بھی بالائی آتی ہے اور اسی طرح اتار لی جاتی ہے جب بالائی اوپر آنی بند ہو جائے تو درد پھینک دی جاتی ہے۔

تاثیر:

سلاجیت کا مزاج گرم؛ ۲درجہ
خشک؛ 2 درجہ۔

ذائقہ:
اس کا ذائقہ تلخ ہوتا ہے۔
سلاجیت کو چترالی زبان میں “زومو آشرو” یعنی “پہاڑ کا آنسو” کہا جاتا ہےچترالی زبان میں “آشرو” “آنسو” کو کہا جاتا ہے لفظ آشرو پنجابی زبان کے لفظ “اَتھرُو” سے بنا ہے۔

فوائد:

طب یونانی میں اس سیال مادہ کے کئی طبی فوائد بیان کیےگئے ہیں ۔جن میں؛
۱- ہڈیوں کی کمزوری کا خاتمہ،
۲- جسمانی کمزوری کا خاتمہ،
۳- شیا ٹیکا درد کا خاتمہ،
۴- ران کے پٹھوں میں پڑنے والے عضلاتی کھچاوء کا خاتمہ،
۵- پنڈلی کے پٹھوں میں پڑنے والے کھچاوء کا خاتمہ،
۶- اور پاوءں میں پڑنے والی سوجن کا خاتمہ شامل ہے۔

اس کے علاوہ سلاجیت گردہ و مثانہ کو تقویت دیتی ہے۔ سلسل البول کی بیماری میں بہت مفید ہے۔ جریان اور ذیابطیس کے لیے بھی مفید ہے۔
اس کے متعلق کہا جاتا ہے کہ یہ ہر مرض کے لئیے مفید ہے اعصابی امراض میں بکثرت اسکا استعمال ہوتا ہے اعصاب کوطاقت دیتی ہے۔
اگرچہ سلاجیت پیشاب آور ہے، مگر اس کو “سلسل البول” یعنی بار بار پیشاب آنا میں استعمال کیا جائےتو پیشاب کی ذیادتی کو روک کر مثانہ کا قوی کرتی ہے سردیوں میں اس کی معمولی سی مقدار کھانے سے سردی کا احساس ختم ہوتا ہے۔

مقدار خوراک:

رتی سے 1 ماشہ۔

اصلی سلاجیت کی پہچان

سلاجیت کو آگ پر جلانے سے گرتی نہیں بلکہ بلکہ پھول جاتی ہے۔ دوسرے نمبر پر اصلی سلاجیت کا دھواں سفید ہوتا ہےجبکہ نقلی کا سیاہ ہوتا ہے۔

سلاجیت کی شناخت یعنی اس کے اصل اور نقل ہونے کی شناخت کا طریقہ یہ ہے کہ سلاجیت کو پانی میں بھگودیں اور انگلی سے رگڑ کر ُاٹھائیں‌، اگر تار جیسے ریشے نکلیں تو اصلی ہے، اور اگر سلاجیت پانی میں حل ہونا شروع ہو جائے تو نقلی ہے۔

استعمال سے قبل سلاجیت کی صفائی کا طریقہ:

سلاجیت کو صاف کرنے کے لئیےاس کو گرم پانی میں آدھے دن تک بھگو دیں، ‌اس کے بعد باریک ململ کے کپڑے سے چھان لیں‌ ،چھنے ہوئے پانی کو دھوپ میں رکھ دیں، اس کے اوپر بالائی آئے گی اس کو اتار لیں اور جب تک بالائی آتی رہے اتارتے رہیں،‌ یہی صاف سلاجیت ہے-

………

salajeet سلاجیت 2

Leave a Reply