سرس
طب میں سرس ایک کثیرالفوائد پودا ہے اِس کے بیج، چھال اور پتے بطور دواء استعمال ہوتے ہیں۔ سرس کے خواص، فوائد اور استعمال جاننے کیلئے ہمارے ساتھ جڑے رہیں۔
سرس کے مختلف زبانوں میں نام
خاندان Fabaceae
نباتاتی نام albizia-lebbeck
عربی میں سلطان الاشجار
فارسی میں درخت ذکریا
پنجابی میں شریں
پشتو میں سریخ
مرہٹی میں شرس
گجراتی میں شرسٹرو
بنگالی میں گاچھ یا سرز
سندھی میں سرنہن
یہ بھی پڑھیں: قرآنی سورتوں کا خلاصہ
شناخت
سرس کا درخت عموماً ساٹھ ستر فٹ بلند ہوتا ہے۔ اس کا تنا مضبوط اور موٹا ہوتا ہے۔ جس پر بہت سی شاخیں نکلتی ہیں ۔ اس کے پتے آملہ کے پتوں کی طرح لیکن اس سے کچھ بڑے ہوتے ہیں۔ یہ شاخ کی درمیانی سیخ کے دونوں طرف لگتے ہیں۔ جن کا رنگ گہرا سبز ہوتاہے۔ پھول چھوٹے ریشوں سے آراستہ نہایت ملائم سبز اور کچھ زرد بھینی بھینی خوشبو والے اور خوبصورت ہوتے ہیں۔ پھلی پتلی اور چپٹی ڈیڈھ انچ چوڑی اور آٹھ انچ سے ایک فٹ تک لمبی جن کے اندر آٹھ سے دس تک تخم چپٹے ہوتے ہیں۔ یہ سخت بھورے کالے سفید رنگ کے ہوتے ہیں۔ اس کے پتے یا پتوں کا رس، تخم اور چھال بطور دواء مستعمل ہیں۔
سرس کا پودا
سرس کی اقسام
سرس کئی قسم کا ہوتا ہے۔
کالا سرس، سرس زرد، بھورا سرس اور سبز سرس
مزاج
سرد خشک درجہ دوم
مقام پیدائش
پاکستان، ہندوستان، شمالی امریکا، جنوبی امریکا۔ پاکستان میں یہ زیادہ تر پنجاب اور سندھ میں پایا جاتا ہے۔
افعال
بیرونی طور پر جالی ،محلل اور مجفف۔
اندرونی طور پر مصفیٰ خون۔
تخم سرس کے افعال
جالی، مقوی و مغلظ منی، مقوی بصر، محلل۔
چھال کے افعال
جالی، محلل، مجفف، مصفیٰ خون، مقوی بدن۔
پتوں کے افعال
دافع یرقان، دافع بخار، پتوں کا رس مقوی بصر۔
نفع خاص
مغلظ منی، مقوی دندان۔
مضر
خشک مزاجوں کیلئے۔
مصلح
روغن زرد۔
مقدارخوراک
سرس کی چھال 5 سے 7 گرام۔
تخم سرس 2 سے 4 گرام۔
یہ بھی پڑھیں: عقرقرحا
سرس کے فوائد اور استعمال
اس کی چھال پانی میں پکا کر کلیاں کرنے سے دانت اور مسوڑھے مضبوط ہوتے ہیں۔ اس کا عرق امراض جلد میں مفید پایا گیا ہے اور قابل دید ہے۔ اس کے بیج مقوی باہ اور مغلظ منی ہیں۔
تخم سرس اگر پانی میں پکا کر ناک میں سڑکیں تو نزلے کے لیے بے حد مفید ہے۔ بیجوں کا تیل، پھلبہری کے لیے خاصا مفید و مجرب ہے اور بیجوں کا سرمہ آنکھ کے جالے کے لیے مستعمل ہے۔
تخم سرس کو باریک پیس کر بطور نسوار سونگھا جائے تو درد سر رفع اور دماغ سے مادہ ریزش خوب نکلتا ہے اور دماغ ہلکا ہو جاتا ہے۔
تخم سرس کا آٹا دو گرام چند روز گائے کے دودھ کے ہمراہ صبح نہار منہ کھایا جائے تو قوت باہ زیادہ ہو جاتی ہے اور منی کو گاڑھا کرتا ہے۔ اس کو گوشت میں پکا کر کھانا بھی بہت فائدہ دیتا ہے۔
سفوف تخم سرس 500 ملی گرام کے کیپسول بھر کر روزانہ صبح شام پانی سے ایک ایک کیپسول کھائیں تو بواسیر کا خون بند ہو جاتا ہے۔
سرس کے بیج پیس کر ان میں دو چند شہد خالص ملا کر 41 روز غلہ گندم میں دبا دیں۔ بعد میں نکال کر تین چار گرام روزانہ رات کو سوتے وقت کھلانے سے خنا زیر کا قلع قمع ہو جاتا ہے۔
تخم سرس کا تیل بذریعہ پتال جنتر نکال کر ایک گھنٹہ قبل پاﺅں کے تلوے میں 1 ملی لیٹر خوب مل لیا جائے تو نہایت ممسک ھے۔
پوست درخت سرس 9 گرام، 500 ملی لیٹر پانی میں جوش دیکر جب آدھ پاﺅ رہ جائے، چھان کر مریض کو پلائیں تو ہر قسم کے ورم، معدہ و چہرہ و پاﺅں وغیرہ کو چند روز میں فائدہ دیتا ہے۔
برگ سرس لیکر ان کو کوٹ کر پانی نکال لیں۔ اس کے 1 لیٹر پانی میں 250 گرام نمک لاہوری، 125 گرام پھٹکڑی، 125 گرام نوشادر، 125 گرام قلمی شورہ اور 125 گرام لوٹا سجی، سب اجزاء پیس کر مٹی کی ہانڈی میں ڈال دیں اور منہ بند کر دیں اور محفوظ جگہ پر رکھ دیں۔
چار پانچ دن کے بعد اس ہانڈی کے باہر جوہر پھوٹ کر نکل آئے گا، اسے کھرچ کر شیشی میں ڈال لیں اور شیشی کا منہ اچھی طرح بند کر دیں کیونکہ یہ جوہر زیادہ ہوا لگنے سے پانی ہو جاتا ہے۔
یہ دوا آنکھ کا پھولا دور کرنے کے لیے نہایت عمدہ ہے اور دھند غبار کیلئے بھی بہتر ہے۔ سرمہ کی طرح سلائی سے آنکھ میں لگائیں چند روز میں پھولا دور ہو گا۔
اگر یہی جوہر 125 ملی گرام سے 1 گرام تک کھانڈ میں ملا کر 20 گرام سکنجبین، ایک گلاس پانی میں ملا کر پھانک لیں تو ورم طحال کے لیے نافع ہے۔
سرس کا چھلکا حسب ضرورت یا جتنا بھی مرضی ہے لے کر چھوٹے چھوٹے ٹکڑے کرکے خشک کر لیں اور اسے کوٹ کر نہایت ہی باریک پوڈر تیار کر لیں۔ اب شوگر کے مریضوں کے زخم جو ٹھیک نہ ہو رہے ہوں، اب زخم پر یہ پوڈر چھڑک دیں، پوڈر چمٹ جائے گا۔ ایک ہفتہ بعد زخم کا نام ونشان بھی نہیں رھے گا