ذیابطیس اسباب علامات و علاج
ذیابیطس
ذیابیطس جس کو عرف عام میں شوگر بھی کہا جاتا ہے اس بیماری میں خون میں گلوکوز کا تناسب ایک حد سے تجاوز کر جاتا ہے، دنیا میں یہ مرض تیزی کےساتھ پھیل رہا ہے، آج پوری دنیا میں لوگوں کی بڑی تعداد اس مرض کا شکار ہورہی ہے، ذیابیطس کی دو اقسام ہیں۔
ذیابیطس قسم اول، ذیابیطس قسم دوم
ذیابیطس قسم اول
عمر کے کسی بھی حصے میں ہوسکتی ہے ،اس میں انسانی جسم میں انسولین بنانے کی صلاحیت یا تو ختم ہو جاتی ہے یا پھر کم ہوجاتی ہے، دوسری قسم کی ذیابیطس کا شکار زیادہ ترعمر رسیدہ لوگ ہوتے ہیں اور اس میں خون میں گلوکوز کی تعداد ایک حد سے بڑھ جاتی ہے، پہلی قسم کی ذیابیطس میں انسولین سرے سے موجود نہیں ہوتی، جبکہ دوسری قسم کی ذیابیطس اس انسولین کے خلاف مزاحمت پیدا ہو جانے کی وجہ سے ہو جاتی ہے، دوران حمل بھی دو سے پانچ فیصد خواتین ذیابیطس کا شکار ہوجاتی ہیں یہ اس کی تیسری قسم ہے۔
انسولین کیا ہے؟
انسولین ایک ہارمون ہے جو لبلبے میں پیدا ہوتی ہے۔ انسولین کی مثال ایک چابی کی سی ہے جو گلوکوز کو خلیوں کے اندر داخل ہونے میں مدد دیتی ہے،
انسولین ایک ہارمون ہے جو کہ شوگر(گلوکوز) ،سٹارچ اور دوسری غذاؤں کو روزانہ زندگی گزارنے کے لئے توانائی میں تبدیل کرتا ہے، تندرست شخص میں انسولین خون کی چینی ( گلو کوز) کو بدنی خلیے میں داخل ہونے میں مدد کرتی ہے اور اسے طاقت میں تبدیل کرتی ہے، لیکن جو شخص شوگر کا مریض ہوتا ہے اس میں لبلبہ کافی مقدار میں انسولین پیدا نہیں کرتا، اس لئے شوگر بدن میں داخل ہو نہیں پاتی بلکہ خون میں ٹھہر جاتی ہے، اس سے خون میں شوگر کا درجہ بڑھ جاتا ہے،
ذیابیطس (شوگر)کا مرض کن لوگوں کو ہوتاہے؟
ہر شخص ذیابیطس (شوگر) کا مریض ہو سکتا ہے، لیکن بچوں کی نسبت جوان زیادہ اس مرض میں مبتلا ہو سکتے ہیں، جس شخص کے خاندان میں یہ مرض ہو وہ اس شخص کی نسبت زیادہ مرض کیلئے مستعد ہے جس کے خاندان میں پہلے یہ مرض نہیں پایا جاتا جس شخص کا وزن معیار سے زیادہ ہو وہ اس شخص سے زیادہ استعداد رکھتا ہے جس کا وزن معیار کے مطابق ہو،
45 سے 70 سال کے درمیان عمر رسیدہ اشخاص ان لوگوں کی نسبت مرض قبول کرنے کی استعداد زیادہ رکھتے ہیں جن کی عمر اس سے کم ہے،
غیر شادی شدہ مرد شادی شدہ مرد کی نسبت قبولیت مرض کی زیادہ استعداد رکھتا ہے،
عورتیں مردوں کی نسبت زیادہ اس مرض کا شکار ہوتی ہیں،
ایک شادی شدہ عورت غیر شادی شدہ کی نسبت زیادہ اس مرض کے چنگل میں پھنسنے کی استعداد رکھتی ہے،
ذیابیطس (شوگر) کی علامات
مرض کی شدت اور خفت کے لحاظ سے مختلف مریضوں میں مختلف علامات پائی جاتی ہیں، مگر عام طور پر مریضوں میں ذیابیطس میں مندرجہ ذیل علامات بتدریج پیدا ہوتی ہیں،
کثرت بول، پیشاب کا مقدار سے زیادہ آنا اور بار بار آنا، شدت تشنگی، پیاس کی زیادتی، کمی وزن، تندرستی کی حالت میں جس قدر وزن ہو مرض کی وجہ سے اس میں کمی ہو جاتی ہے،
ضعف عامہ بدن، عام جسمانی کمزوری ، اعصابی کمزوری، تھکان، پنڈلیوں میں درد ، سر چکرانا ، پسینہ آنا، ہونٹوں میں جھنجھاہٹ ، چال میں ڈگمگاہٹ، خصیتین و جلد کی خارش، نظر کی کمزوری، دھندلا دکھائی دینا، جلد کی خرابیاں، پھوڑے کارینکل چھوت دار امراض، جنسی کمزوری،
اگر یہ علامتیں بہت شدت کے ساتھ ظاہر ہوں تو فورا ڈاکٹر سے رجوع کرنا چاہیے اور شوگر ٹیسٹ کروانی چاہیے، اگر اس بیماری کا جلد علاج شروع نہ کیا جائے تو ابتدائی طور پر بےہوشی، جلد کے امراض اور تیزابیت ہوسکتی ہے، اور بعد میں گردوں کی خرابی ،آنکھوں کی بینائی کا متاثر ہونا ، دل کا عارضہ، فالج اور زخم کی خرابی کے باعث پاؤں یا ٹانگ کا حصہ کاٹنا پڑ جاتا ہے،
ذیابیطس کا علاج صرف دوائی اور پرہیز سے ہی ممکن ہے، جو لوگ ڈاکٹر کی دی ہوئی ادویات اور مشورے پر عمل کرتے ہیں وہ بہت آرام سے ایک مستعد زندگی گزار رہے ہیں،
ذیابیطس ٹائپ ون میں انسولین کے انجکشن لگائے جاتے ہیں جبکہ ٹائپ ٹو میں دوا اور غذا کے ذریعے سے شوگر کو کنٹرول کیا جاتا ہے، دوا کے ساتھ ساتھ اس مرض میں مبتلا افراد کے لئے روزانہ تیس منٹ چہل قدمی بہت ضروری ہے، میٹھے سے ہر ممکن طور پر پرہیز کریں اور میٹھا کھانا مقصود ہو تو مصنوعی شکر کا استعمال کریں، اجناس کا استعمال زیادہ سے زیادہ کریں اور چکنائی سے پرہیز کریں، گھی سے پرہیز کریں اور اگر استعمال ناگزیر ہے تو تیل استعمال کیا جائے، بیکری کی اشیاء سے بالکل دور رہا جائے اور تازہ سبزیوں اور سلاد کا استعمال زیادہ سے زیادہ کیا جائے، اس کے ساتھ پانی کا استعمال بہت زیادہ کریں دن میں کم از کم دس گلاس ضرور پیے جائیں۔خون میں شوگر کی مقدار
آٹھ گھنٹے خالی پیٹ ہونے کے بعد خون میں شوگر کا ٹیسٹ
100ملی گرام فی ڈیسی لیٹر سے کم- نارمل
100ملی گرام سے 126ملی گرام پری ذیابیطس
126ملی گرام فی ڈیسی لیٹر سے زیادہ ہو تو ذیابیطس
دو گھنٹے کھانے کے بعد والا ٹیسٹ
140ملی گرام فی ڈیسی لیٹر سے کم- نارمل
140 سے 200ملی گرام فی ڈیسی لیٹر – پری ذیابیطس
2000 ملی گرام فی ڈیسی لیٹر سے زیادہ- ذیابیطس
A1Cمعائنہ
یہ ظاہر کرتا ہے کہ گزشتہ تین مہینوں میں آپ کے خون کا گلوکوز کیا رہاہے۔ بہت سارے لوگوں کے لئے A1Cہدف 7سے نیچے ہے ، اپنی طبی نگہداشتی ٹیم سے آپ کیلئے مناسب ہدف کے بارے میں در یافت کیجئے۔
ذیابیطس کی پیچدگیاں
ذیابیطس کے مریضوں میں دل کی مختلف بیماریوں کا امکان کافی بڑھ جاتاہے، اس لئے ذیابیطس کے مریض کو چاہیے کہ چیک اپ کرتے ہیں، اعصاب کا متاثر ہونا، دل کا دورہ، اور فالج،
آنکھوں کے مسائل، جو بینائی میں خرابی یا بینائی سے محرومی کا باعث بن سکتے ہیں،
اعصابی بگاڑ جس کے باعث آپ کے ہاتھ اور پیروں کو نقصان پہنچ سکتا ہے، ان میں سنسناہٹ ہوسکتی ہے، یا وہ سن ہوسکتے ہیں، بعض لوگ اپنے پیر یا ٹانگ
سے محروم بھی ہوسکتے ہیں،
ھوالشافی
خون کی گردش کو ٹھیک رکھنے کے لیے اگر آپ ہفتہ دس دن بعد ھومیوپتھی ادویات ارنیکا اور لیکیسس کی 200 کی ایک خوراک لے لیں تو بڑی حد تک آپ ان مسائل سے بچ سکتے ہیں،
گردے کی تکالیف جو آپ کے گردے کے افعال کو بند کرنے کا باعث ہوسکتی ہیں، گردے کی بیماری کی صورت میں Vesicaria Q کے پانچ قطرے پانی میں ملا کر دن میں تین چار بار،
ذیابیطس (شوگر) کے مریضوں کے لئے خوراک
1۔ یہ چیزیں منع ہیں ۔ چینی ، گڑ، گلوکوز، شہد، جام ،مارملیڈ، شربت، سکوائش، فراسٹ اور اس قسم کےدوسرے جوس، پیپسی کولا، سیون اپ، کوکا کولا، ڈبوں میں بند پھل ،گھی یا تیل میں تلے ہوئے کھانے، مکھن ، بالائی ، چربی والا گوشت، مٹھائی ، چاکلیٹ ، سوئٹس، ٹافی، میٹھے بسکٹ ، کیک پیسٹری ، کوکو نٹ ، کریم رول، حلوہ ، کسٹرڈ، بوڈنگ، زردہ ، آئس کریم ، خشک میوہ جات، آلو کے چپس، آم ، انگور، گنڈیریاں ، گنے کا رس اور کھجور۔
2۔ یہ چیزیں کم مقدار میں استعمال کریں ۔دودھ، دہی (بالائی کے بغیر) ، روٹی ، چاول ، رس، بند، ڈبل روٹی ، نمکین بسکٹ ، دلیہ ، کارن فلیکس، انڈہ ، مارجرین ، پنیر، چنے کی دال ، مسور کی دار، لوبیا، سیب ،آمرود، گرما ، خربوزہ ، ناشپاتی ، آڑو، خوبانی ، آلو بخارہ ، مالٹا ، کینوں ، لوکاٹ ، کیلا، تربوزہ، گاجر ،چقندر ، آلو۔
3۔ یہ چیزیں بھوک کے مطابق استعمال کریں ۔پانی ، چائے ، قہوہ (بغیر چینی کے )، گوشت (بغیر چربی کے )،مرغی ، قیمہ ، سبزیاں ، مولی ، گاجر، ٹماٹر پیاز ، لہسن، ادرک، پودینہ ، دھنیا ، ہری مرچ، کریلا ، پالک ،ساگ، کھیرا ، کدو، توری ، بھنڈی ، ٹینڈے ، پھلیاں ، مٹر ، شلجم ،بینگن ، نمک ، مرچ مصالحہ ، سرکہ ، سرکے والا اچار، نمکین لسی ، نمکین سکنجبین ، جامن ، فالسہ ، چکوترہ ،ڈائیٹ کوک ، ڈائیٹ سیون اپ، ڈائیٹ پیپسی ، چینی کی بجائے استعمال ہونے والی گولیاں یا پاؤڈر۔
4۔دن میں تین کی بجائے پانچ چھ دفعہ کھانا کھائیں۔ میری مراد یہ ہے کہ جتنا کھانا تین بار میں کھایا جاتا ہے اتنا کھانا تین کی بجائے پانچ یا چھ دفعہ کھایا جائے۔ کیونکہ ایک ہی دفعہ زیادہ کھانا کھانے سے شوگر زیادہ ہو جاتی ہے اور وقفہ زیادہ ہونے کی وجہ پھر کم بھی ہو جاتی ہے۔ اگر دو گھنٹے یا تین گھنٹے بعد آپ کھانا کھائیں گے تو شوگر کو کنٹرول کرنے میں مدد ملے گی اور اس طرح پیٹ بھی نہیں بڑھتا۔۔
اپنی خوراک میں تیل اور تیل سے بنی ہوئی اشیاء کی مقدار کم کر دیں۔ کم تیل والی غذائیں صحت کے لیے فائدہ مند ہوتی ہیں۔ تیل آپ زیتون کا استعمال کریں لیکن یاد رہے کہ بہت زیادہ پکا کر کھانے سے آپ کو کوئی فائدہ نہیں ہوگا۔ اگر زیتون کے تیل سے آپ فائدہ اٹھانا چاہتے ہیں تو کچا تیل استعمال کریں۔ اگر آپ وزن کم کرنا چاہتے ہیں تو آپ کے لیے ضروری ہےکہ اپنی روزمرہ خوراک میں تیل کی مقدار کم کریں ۔
6۔مکھن کھانا چھوڑ دیں ، پینر کا استعمال زیادہ کر دیں
چربی والے گوشت کی بجائے کم چربی والا گوشت جیسے مرغی اور پرندوں کا گوشت اور مچھلی کھائیں۔
7۔8۔اس طرح دودھ کریم نکلا ہو استعال کریں اس سے بھی آپ کو اپنی خوراک میں چکنائی کم کرنے میں مدد ملے گی۔
9۔کھانوں کو تیل میں تل کر یا روسٹ کرکے کھانے کی بچائے ۔ اوون یا سٹیم کے ساتھ پکا کر کھائیں۔
10۔پھل اور سبزیاں۔
ڈاکٹر کے مشورہ سے اگر آپ کے لیے روزہ رکھنا ممکن ہو تو ہفتہ میں ایک دفعہ روزہ رکھیں اس سے شوگر اور بلڈ پریشر کنٹرول کرنے میں مدد ملے گی۔ روزہ کے دوران اگر کمزوری محسوس ہوتو فورا روزہ توڑدیں
سبزیوں اور پھلوں کا استعمال بڑھا دیں ۔ اس طرح جسم کو درکار توانائی پوری کرنے میں مدد ملے گی۔ احتیاط سے معمولات زندگی میں خلل نہیں پڑتا، متوازن خوراک، باقاعدہ ورزش، تمباکو نوشی سے پرہیز، کھانے میں لمبا وقفہ نہ کرے ، نمک کا کم سے کم استعمال ان چیزوں کا دھیان رکھا جائے تو شوگر سے کبھی بھی معمولات زندگی متاثر نہیں ہوں گے۔ زیادہ تر افراد اس بیماری کے حوالے سے لا علمی کا شکار ہیں اس کی وجوہات، علاج کے بارے میں آگاہی بہت ضروری ہے بتائی گئی علامات میں سے کوئی بھی علامت آپ میں شدید طور پر سامنے آئے تو اپنا علاج خود نہ کریں بلکہ فی الفور معالج سے رجوع کریں کیونکہ اگر علاج نہ کرایا جائے اور احتیاط نہ برتی جائے تو یہ مرض قبل از وقت انسان کو موت کے منہ میں دھکیل سکتا ہے۔ تاہم دوا، ورزش اور غذا میں توازن سے اس موذی مرض کو مکمل کنٹرول میں رکھا جاسکتا ہے ۔
نوٹ
جن لوگوں کو شوگر ہو انہیں چاہیں کہ جہاں وہ یہ خیال رکھیں کہ ان کی شوگر زیادہ نہ وہاں انہیں یہ بھی خیال رکھنے کی ضرورت ہے کہ انکی شوگر خون میں کم نہ ہو۔ کیونکہ شوگر کی کمی بہت خطرناک ثابت ہو سکتی ہے۔ اس لیے جن لوگوں کو ذیابیطس ہو انہیں چاہیے کہ وہ کوئی نہ کوئی میٹھی کھانے کی چیز ہر وقت اپنے پاس رکھیں تاکہ ضرورت پڑنے پر فورا استعمال کی جاسکے۔ اسی طرح رات کو سونے سے پہلے بھی کچھ نہ کچھ کھا لینا چاہیے خاص طور پر جب راتیں بہت لمبی ہوں ۔ اس سے نیند کے دوران آپ کا شوگر لیول کم نہ ہوگا بلکہ شوگر کی مقدار کنٹرول رہے گی۔
ذیابیطس اور ورزش
ورزش ذیابیطس كے علاج كا ایک اہم حصہ ہےـ اگر آپ پہلے سے ورزش نہیں كر رہے تو آپكو جلد ہی اس بارے میں كُچھ سوچنا چاہیئےـ لیكن یہ ضروری نہیں كہ آپ آپنی بساط سے زیادہ ورزش كرے بہترین صورت یہ ہوگی كہ آپ كوئی ایسی ورزش اختیار كریں جو آپ كے لئے دلچسپ ہو اور آپكے روزانہ معمول كا ایك حصہ بن جائےـ
آپ میں سے بہت سے لوگ ایسے ہونگے جو باقاعدہ ورزش تو نہیں كرتے لیكن اُنكی عام مصروفیات كے دوران خود بخود ہی بہت سی ورزش ہو جاتی ہےـ آپ كُچھ دِنوں كے لئے آپنی مصروفیات كے دوران ہونے والی ورزش كا حساب ركهنے كی كوشش كریں تاكہ یہ اندازہ كیا جاسكے كہ آپ كو مزید ورزش كی ضرورت ہے یا نہیں ـ
ذیابیطس كے مریض ورزش كیوں كریں؟
ورزش كرنے سے ورزش كے دوران اور بعد میں خون كی شوگر كم كرنے میں مدد ملتی ہے
ورزش انسولین کی بے اثری کو کم کرتی ہے جو کہ ذیابیطس قسم دوم کی بنیادی وجہ ہے
ذیابیطس افراد میں دل کے امراض کا جو اضافی خطرہ ہوتا ہے، اُسے کم کرنے میں مدد ملتی ہے، اس كے علاوہ ورزش كرنے كے جتنے بهی طبی فوائد كسی عام آدمی كو ہو سكتے ہیں وہ ظاہر ہے كہ ذیابیطس كے مریض كو بهی حاصل ہوتے ہیں،
ورزش كرنے كے عمومی فائدے
آپكا بلڈ پریشر بہتر ہوگا،
آپكا دِل بہتر طور پر كام كرے گا،
آپكے دورانِ خون میں بہتری پیدا ہوگی،
آپ كی توانائی میں اضافہ ہوگا،
آپ كو آپنا وزن كنٹرول كرنے میں مدد ملے گی،
آپ كے سانس لینے میں بہتری پیدا ہوگی،
آپكے پٹهوں كا تناؤ كم ہوگا،
آپكے ذہنی تناؤ میں كمی ہوگی،
آپكی ہڈیاں اور پٹهے مضبوط ہونگے،
آپكے مزاج میں خوشگوار تبدیلی آئے گی،
آپ جسمانی طور پر اپنے آپ كو چاك و چوبند محسوس كریں گے،
ذیابیطس شدہ افراد کیلئے ورزش كیسی ہو؟
آپ کتنی اور کس قسم کی ورزش کر سکتے ہیں، اس کا انحصار آپ کی عمر، آپکی جسمانی حالت، اور آپکے مرض کی نوعیت پر ہے۔ مثلا ایک نوجوان لڑکا سارا دن کھیل کود کرتا رہے تو اُسکے لئے ٹھیک ہو سکتا ہے، لیکن ایک بزرگ جسکے جوڑوں میں درد ہے، اور ساتھ دل کی تکلیف بھی ہے، اُسکے لئے دس منٹ کی ورزش بھی مشکل ہو سکتی ہے۔ اس لئے ورزش کا کوئی نیا پروگرام شروع کرنے سے پہلے بہتر ہوگا کہ آپ اپنے معالج سے مشورہ کر لیں۔
ایک صحت مند اور درمیانہ عمر کے فرد کیلئے سب سے آسان اور نسبتاً محفوظ ایسی ورزشیں ہیں جن میں آپ کے پٍٹھے بار بار سُکڑتے اور پھیلتے ہیں۔ مثلاً تیزی سے چلنا، دوڑنا، تیرنا، سائیکل چلانا اور اُچلھنا کودنا وغیرہ۔وزن اُٹھانے والی ورزشیں، جیسا کہ باڈی بلڈنگ وغیرہ میں پٹھے چونکہ کافی دیر تک مسلسل اکڑے رہتے ہیں ، اسلئے خون کی نالیاں دبنے سے دل پر دباؤ بڑھ جاتا ہے۔ اسکا ہرگز یہ مطلب نہیں ہے کہ ایسی ورزشیں کرنا ہی نہیں چاہئیں، لیکن بہتر ہوگا کہ ایسی ورزشیں اختیار کرنے سے پہلے آپ اپنے ڈاکٹر سے مشورہ کر لیں۔
ورزش کتنی ہو ؟
آپ کو کم از کم ہفتے میں 5 دن تقریباٰ 35 منٹ روزانہ تیز قدموں سے پیدل چلنا چاہئے۔ اگر مسلسل آدھا گھنٹہ چلنا آپ کے لئے مشکل ہو تو آپ اسے دو یا تین حصوں میں تقسیم بھی کرسکتے ہیں۔ تاہم مسلسل آدھا گھنٹہ چلنا زیادہ مفید ہوگا۔ورزش كا بہترین وقت كیا ہوگا
ورزش كرنے سے چونكہ خون میں شوگر كم ہوتی ہے اس لئے ذیابیطس كے مریضوں كو خالی پیٹ ورزش کرنے میں احتیاط سے کام لینا چاہئے۔ اسطرح اُنكے خون میں شوگر خطرناك حد تك کم ہو سکتی ہے۔ اگر ورزش شروع كرتے وقت آپ كو كهانا كهائے ہوئے ایك ڈیڑهـ گهنٹہ گزر چكا ہے تو بہتر ہے كہ پہلےآپ کُچھ كهالیں ـ درمیانے درجے كی ورزش كےلئے دو نمكین بسکٹ،
یا آدها كپ دودھ كافی ہوگاـ لیكن اگر آپ كوئی بھاری مشقت كرنا چاہتے ہیں تو اُسی حساب سے زیادہ خوراک لیں اور 20 سے 30 منٹ انتظار كر لیں تاكہ خوراك آپكے خون میں شامل ہو جائے۔
اب میں آپ کو اپنے طریقہ علاج اور ترکیب و ترتیب کے متعلق بتاتا ہوں جس سے الحمد لله 40 %زیابیطیس کے مریض شفاء کلی حاصل کرچکے ہیں اور اب کسی قسم کی شوگر کی دوا نہیں لیتے باقی 60 % شوگر کی پیچیدگیوں مثلاً گردوں کے عوارضات وغیرہ سے قطعی محفوظ ہیں اور شوگر کنٹرول ہے بغیر انسولین اور گولیوں کے ایک میرا مجرب نسخہ پیش خدمت ہے جو خاص کر شوگر کے مریض کے لئے لاثانی ہے
ھوالشافی
تخم سرس،
کلونجی ،
گوند کیکر ،
کوڑتمہ (بغیر تخم) ،
کوڑتمہ کو اندراین پھل بھی کہا جاتا ہے
ہم وزن لیکر سفوف بنائیں.
فل سائز کیپسول بھر لیں
دن میں تین بار کھانا کھانے سے آدھا گھنٹہ پہلے ایک کیپسول سادہ پانی سے استعمال کرے.
طالب دعاء
جابر پالن پوری
گجرات انڈیا