پہلے کچھ وقت تک بیوی اور رشتہ داروں کی ذہن سازی کریں:
کسی بھی نوجوان کو کہ جس کا دوسری شادی کا ارادہ ہو اسے یہ مشورہ تو ضرور دینا چاہئے کہ اولا کچھ مدت تک بیوی اور گھر والوں کی ذہن سازی کرے تاکہ اس کے اچانک دوسری شادی والے اقدام کو اس کی زوجہ اور دیگر رشتہ دار غلط زاویے سے نہ دیکھیں نیز تا کہ آزمائش اور فتنہ کم سے کم ہو، پہلی زوجہ کو تکلیف بھی کم سے کم ہو اور یہ ذہن سازی انتہائی تحمل، بردباری اور محبت سے کی جائے۔ دھمکی آمیر لہجہ ہر گز نہ ہونا چاہئے ، بیوی کو ہر گز یہ احساس نہ ہو کہ دوسری شادی سے میرے شوہر کا مقصد محض مجھے پریشان کرنا ہے یا میری محبت میں کمی اسے ایسا کرنے پر مجبور کررہی ہے۔
دوسری شادی سے پہلے ذہن سازی کریں
بہت حوصلہ اور محبت کے ساتھ بیوی اور دیگر رشتہ داروں کی کچھ وقت تک ذہن سازی کرنے کی ضرورت واہمیت سے کوئی بھی ذی ہوش قطعا انکار نہیں کرسکتا اور اس بارے میں جلد بازی یقینا بہت سے ایسے فتنوں کو جنم دے سکتی ہے کہ بعد میں جن کا تحمل ایسا اقدام کرنے والا نہ کرسکتے مگر اس کے لئے ایک مدت مقرر کر دینی چاہئے کہ مثلا ایک ماہ دو ماہ یا ایک سال ۔
چنانچہ ایک سال تک ذہن سازی کرتا رہے مگر اس اقدام کو ذہن سازی پر موقوف کر کے رکھ دینا کسی بھی طرح مناسب نہیں کیونکہ حقیقت یہ ہے کہ اصل ذہن سازی ہوتی ہی عملی اقدام سے ہے جب تک عملی اقدام نہ ہو کوئی ہزار تقریریں کرتا رہے عموما ذہن ایسیے کام سے مانوس ہوتے ہی نہیں جس کا رواج ایک بڑے پیمانے پر متروک ہوگیا ہو۔
خواتین کے لئے ایک سبق
وہ خواتین جو اللہ تعالیٰ کی تقدیر اور فیصلوں پر کسی بھی طرح راضی ہونے کو تیار نہیں اور اپنے شوہر کے لئے دوسری شادی کے اقدام میں زبردستی رکاوٹ بنتی ہیں انہیں یہ سوچنا چاہئے کہ جس اللہ نے مرد کو چار شادیوں کا ختیار دیا ہے اسے اس بات کی بھی تو قدرت وطاقت ہے کہ وہ آپ کے شوہر کو موت دے کر آپ کو شوہر اور آپ کے بچوں کو ہمیشہ کے لئے باپ کی نعمت سے محروم کردے اور پھر آپ بقیہ ساری عمر نکاح سے محروم اسی بیوگی کی حالت میں زندگی گزارنے پر مجبور ہو جائیں جس حالت سے نامعلوم کتنی خواتین گزرہی ہیں ، جیسی محبت اور جس قسم کا تحفظ اپنی زوجہ کو شوہر دے سکتا ہے اس کا متبادل کوئی اور نہیں ہوسکتا۔
یہ بھی پڑھیں: 24 دوسری شادی سے پہلی بیوی کا گھر اجڑتا ہے؟ 23 چارشادیوں میں مساوات
لہٰذا اللہ تعالیٰ نے آپ کے شوہر کو اگر ایک سے زائد نکاح کا اختیار دیا ہے تو شریعت کا آپ سے یہ مطالبہ تو نہیں کہ آپ خود سے اپنے شوہر کو دوسری شادی پر آمادہ کریں، کسی عورت کے لئے یہ کام خصوصا اس زمانے میں تو بہت ہی حوصلے کاکام ہے، چنانچہ شریعت آپ سے یہ مطابلہ نہیں کرتی کہ آپ اپنے شوہر کو از خود دوسری شادی پر تیار کریں اور نہ یہ مطالبہ کرتی ہے کہ شوہر اگر دوسری شادی کرنا چاہ رہا ہو تو آپ کو کوئی تکلیف ہی نہ ہو اور نہ ہی کسی تکلیف کا اظہار کریں یہ سب باتیں عموما عورت کی طاقت و وسعت سے بالا تر ہیں اور شریعت کسی ایسے کام کا عورت کو مکلف نہیں بنا سکتی کہ جس پر عمل اس کے لئے بہت ہی مشکل ہو۔
مگر شریعت آپ سے صرف یہ مطالبہ کرتی ہے کہ شوہر کی دوسری شادی کے ارادے کا سنتے ہی طلاق کے مطالبے کی دھمکیاں، والدین کے گھر جا بیٹھے رہنے کی دھمکیاں اور ایسے ہنگامے اور فتنے برپا کرنا کہ شوہر آپ کی طرف سے پیدا کردہ ان فتنوں کے باعث ہتھیار ڈالنے پر مجبور ہو جائے، ایسے فتنے برپا کرنا اور سوکن کو کسی بھی طرح قبول نہ کرتے ہوئے گھر کو لڑائیوں سے معمور جہنم کدہ بنا کر اپنے شوہر کو معاشرے میں ایسا عبرت کا نشان بنا کر رکھ دینا کہ مزید کسی شریف آدمی کا اگر دوسری شادی کا ارادہ ہو تو وہ ایسے شخص کے حالات سن کر اور دیکھ کر اس اقدام کے نام سے بھی ہانپنا اور کانپنا شروع کردے، ایسا عمل اللہ تعالیٰ اور اس کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم کی نا صرف یہ کہ بہت بڑی نافرمانی ہے بلکہ اپنی ان مسلمان بہنوں کی بھی بہت بڑی حق تلفی اور ان پر بھی بہت بڑی ظلم کے مترادف ہے کہ جن خواتین کو ان ہنگاموں کے باعث ساری عمر ازدواجی زندگی سے محروم زندگی گزارنا پڑتی ہے۔