دالیں کن امراض سے بچاتی ہیں.

ہر سال 10 فروری کو دالوں کے عالمی دن کے طور پر منایا جاتا ہے۔ آج ساری دنیا میں دالوں کی روزمرہ خوراک میں اہمیت اور افادیت کو اجاگر کیا جائے گا۔
اس دن کو منانے کا مقصد عوام الناس کو یہ شعور دینا ہے کہ مختلف دالیں غذائی ضروریات پوری کرنے کے ساتھ ساتھ ماحول دوستی کا حق بھی ادا کرتی ہیں کیونکہ ان کے پودوں کو اگنے کے لیے کھادوں کی ضرورت نہیں ہوتی۔ یہ پودے نہ صرف (ماحولی نظام) ecosystems بلکہ عالمی سطح پر مختاف گرین ہاؤس ایفیکٹ کوبرقرار رکھنے میں بھی بھرپور مدد کرتے ہیں۔
دالوں کی ان خوبیوں کی وجہ سے اقوام متحدہ کے 68ویں جنرل اسمبلی نے 2016ء کو دالوں کے سال کے طور پر منانے کا فیصلہ کیا۔ دالوں میں پروٹین (لحمیات) کی موجودگی کی وجہ سے انھیں گوشت کا نعم البدل کہا جاتا ہے یعنی جو افراد گوشت خریدنے کی استطاعت نہیں رکھتے وہ مختلف دالیں کھا کر گوشت کی کمی پوری کر سکتے ہیں۔
دالوں میں پروٹین، فائبر، آئرن، زنک، فاسفورس، فولیت اور بی۔وٹامن کی وافر مقدار اس بات کی ضمانت ہے کہ یہ مکمل غذائیت کی حامل ہیں۔
کسانوں کے لیے دالیں اگانا ایک منافع بخش کاروبار ہے کیونکہ دالوں کی کاشت میں کسانوں کو کھاد اور کیڑے مار ادویات کی زیادہ ضرورت پیش نہیں آتی لہزا یہ ماحول دوست فصل ہے۔
قیمت میں سستی ہونے کی وجہ سے دالیں عام آدمی کی قوت خرید میں ہیں۔ غریب سے غریب شخص بھی دال روٹی کھلا کر ابنے خاندان کو پال سکتا ہے۔
پاکستان میں عام دستیاب دالوں میں مونگ، چنا، ماش، مسور، لال اور سفید لوبیا وغیرہ شامل ہیں۔ پاکستان کے تقریبا ہر دوسرے فرد کی پسندیدہ غذا دال چاول ہے۔
دالوں کو روزمرہ خوراک میں شامل کرنا اچھی صحت کی ضمانت ہے۔ دسترخوان پر زیرے اور لہسن کے تڑکے والی دال کھانے والوں کی بھوک اور بڑھا دیتی ہے۔ میرے بچپن کی یادوں میں سخت گرمی کی دوپہر میں نانی کے ہاتھ کے بنے دال چاول پودینے کی چٹنی اور پیاز کی سلاد کا مزہ ابھی بھی تازہ ہے۔
10 فروری یعنی دالوں کا عالمی دن میرے ساتھ قارئین کو بھی بچپن کی حسین وادیوں میں لے جائے گا۔ اس دن کی مناسبت سے دالوں کے فوائد سے خود بھی اٹھائیں اور اپنے عزیزوں کو بھی شعور دیں کہ وہ اپنی خوراک میں دالوں کے استعمال سے چست اور متحرک زندگی گزار سکتے ہیں۔
دالوں کے استعمال کے چند فوائد بھی ضرور جان لیں۔
بانجھ پن سے تحفظ
ختلف طبی تحقیقی رپورٹس میں یہ بات سامنے آچکی ہے کہ جو خواتین نباتاتی پروٹین سے بھرپور غذاﺅں کا استعمال کرتی ہیں، ان میں بانجھ پن کا خطرہ دیگر کے مقابلے میں کم ہوتا ہے۔ دالوں سے فرٹیلائزیشن کا عمل آسان ہوتا ہے جو حمل ٹھہرنے کے امکانات بڑھاتا ہے۔

یہ بھی پڑھیں: کس عمر میںبلڈپریشر چیک کروانا چاہیے

جسمانی توانائی بڑھائے
دالوں میں فائبر (نشاستہ یا ریشے دار غذا)کی مقدار کافی زیادہ ہوتی ہے تو یہ ہضم سست روی سے ہوتی ہیں، جس سے جسم اور دماغ کو زیادہ وقت تک توانائی کی سپلائی جاری رہتی ہے۔ اسی طرح فائبر نیند کے لیے بھی مددگار جز ہے جس سے بھی جسمانی توانائی کی سطح بہتر ہوتی ہے۔
جسمانی وزن قابو میں رکھے
ٹورنٹو کے لی کا شینگ نالج انسٹیٹوٹ کی تحقیق میں بتایا گیا ہے کہ روزانہ 130 گرام دالوں کا استعمال جسمانی وزن میں کمی کے لیے فائدہ مند ثابت ہوتا ہے جبکہ جسم میں خراب کولیسٹرول کی سطح میں بھی کمی آتی ہے۔ محققین کا کہنا ہے کہ جسمانی وزن میں کمی دیگر اشیاءکا استعمال ترک کیے بغیر ہوتی ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ اکثر لوگ دالوں کا استعمال کم کرتے ہیں تاہم جسمانی وزن کو مستحکم رکھنے کے لیے اس کے استعمال کو یقینی بنایا جانا چاہئے۔
پتے میں پتھری کا خطرہ کم کرے
گوشت کم کھا کر زیادہ توجہ دالوں، بیج وغیرہ پر دینا پتے کے افعال کے لیے بہتر ثابت ہوتا ہے، کیونکہ چربی والا سرخ گوشت پتے میں ورم کا باعث بن سکتا ہے (اگر بہت زیادہ کھایا جائے)۔ چربی والی غذائیں جیسے تلے ہوئے پکوان، پنیر، آئسکریم اور گوشت کا اعتدال میں رہ استعمال کرنا بھی پتے کی صحت کے لیے بہتر ہے۔
بلڈ پریشر کنٹرول کرے
دالوں کا استعمال بلڈ پریشر کی شرح میں جان لیوا اضافے کو کم کرنے میں مددگار ثابت ہوتا ہے۔ کینیڈا کی مینٹوبا یونیورسٹی کی تحقیق میں یہ بات سامنے آئی ہے کہ مسور کی دال کا استعمال خون کی رگوں کی صحت پر بھی مثبت اثرات کرتا ہے۔تحقیق کے مطابق دالوں کا استعمال دوران خون کی خرابیوں اور بلڈ پریشر کیخلاف انتہائی فائدہ ثابت ہوتا ہے، کیونکہ خون کی رگوں کا نظام درست رہنے سے ہائی بلڈ پریشر کا خطرہ خودبخود کم ہوجاتا ہے۔ تحقیقی ٹیم کے قائد ڈاکٹر پیٹر زردکا کا کہنا ہے کہ اس تحقیق کی سب سے اہم بات یہ ہے کہ دالیں خون کی رگوں میں تبدیلیاں لاکر ان کو پہنچنے والے نقصانات کی مرمت کردیتی ہیں۔
ذیابیطس کا خطرہ کم کرے
کینیڈا کی Guelph یونیورسٹی کی تحقیق میں بتایا گیا کہ دال کھانا نظام ہاضمہ اور شوگر کے دوران خون میں اخراج کی رفتار سست کرتا ہے۔تحقیق میں بتایا گیا کہ ہفتہ وار بنیادوں پر چاول یا آلو کا کم جبکہ دالوں کو زیادہ کھانا بلڈشوگر کی سطح 35 فیصد تک کم کردیتا ہے۔ تحقیق کے مطابق دال کھانے سے ہائی بلڈ شوگر کے شکار افراد ذیابیطس ٹائپ ٹو کا شکار ہونے سے بچ جاتے ہیں کیونکہ یہ غذا انسولین کی مزاحمت کے خلاف جدوجہد کرتی ہے۔

Related posts

Leave a ReplyCancel reply