خواب میں فیصلہ

خواب میں فیصلہ

(سید عبدالوہاب شاہ)

تصویر میں نظر آنے والی بلڈنگ کا نام گرینڈ حیات ٹاور grand hyatt islamabad ہے، اس کے مالک کا نام عبدالحفیظ شیخ پاشا ہے، اطلاعت کے مطابق ان صاحب کا تعلق ایک مذہبی تنظیم سے بھی ہے۔ تو ظاہر ہے اس وجہ سے درس قرآن بھی دیتے ہی ہوں گے، لہذا انہیں مدرس پاشا کہنا زیادہ بہتر ہے۔ لیکن یہ پلاٹ انہوں نے 2005 میں صرف ایک ارب بیانہ دے کر حاصل کیا اور تعمیر شروع کردی، باقی پیسے ابھی تک سترہ سال ہوگئے نہیں دیے۔ طریقہ واردات وہی ملک ریاض والا اختیار کیا کہ ہر شعبہ زندگی، سیاست، عدالت، اسٹیبلشمنٹ کے اہم افسران کو خوب نوازا۔ اس پلاٹ کی خریداری کے وقت مدرس پاشا کے وکیل اعجاز الاحسن صاحب تھے جو اب سپریم کورٹ میں جج ہیں۔ یہ پلاٹ سی ڈی اے سے اس معاہدے کے مطابق لیا تھا کہ ہم ہوٹل بنائیں گے۔ لیکن اب یہاں ہوٹل موٹل کچھ نہیں بلکہ رہائشی اپارٹمنٹ بنا کر بیس پچیس کروڑ کا ایک اپارٹمنٹ فروخت کیا جاتا ہے۔ البتہ مدرس پاشا نے عمران خان کو صرف ایک کروڑ میں اپارٹمنٹ دیا تھا جسے عمران خان نے اپنے اثاثوں میں ظاہر بھی کیا تھا اور قیمت ایک کروڑ ہی لکھی تھی۔

grand hyatt islamabad خواب میں فیصلہ

2012 میں سی ڈی اے نے عدم پیمنٹ اور معاہدے کی خلاف ورزی کی وجہ سے لیز کینسل کر دی جس کی وجہ سے پہلے ہائی کورٹ اور بعد میں سپریم کورٹ میں کیس چلتا رہا۔ یہ کیس صرف مدرس پاشا کی کمپنی نہیں لڑ رہی تھی بلکہ وہ تمام جج، جرنیل اور سیاستدان الگ الگ وکیل کرکے عدالت میں اس کیس کو لڑرہے تھے تاکہ عدالت پر دباو ڈالا جاسکے کہ کتنے بڑے بڑے لوگ مدرس پاشا کے ساتھ کھڑے ہیں۔

خواب میں فیصلہ

بہرحال 2019 میں ثاقب نثار اور اعجازالاحسن نے اس کیس کا ایک مختصر سا فیصلہ سناتے ہوئے لیز کو بحال کردیا۔ یاد رہے اس ٹاور میں اعجازالاحسن سمیت اور ججوں کے اپارٹمنٹ بھی ہیں۔ ثاقب نثار نے لیز بحال کرنے کے لیے سی ڈی اے کے تمام دلائل کو مسترد کرتے ہوئے کہا کہ میں جو فیصلہ دے رہا ہوں یہ مجھے رات کو خواب میں بتایا گیا ہے۔ یاد رہے عمران خان کا پنکی سے عدت میں نکاح کا فیصلہ بھی خواب میں بتایا گیا تھا۔

Related posts

Leave a ReplyCancel reply