حکیم کے لیے اخلاقیات اور چند تجاویز

حکیم کے لیے اخلاقیات اور چند تجاویز 1

حکیم کے لیے اخلاقیات اور چند تجاویز

تلاوتِ کلام پاک: سورہ شعراء ، آیت 80: “وَإِذَا مَرِضْتُ فَهُوَ يَشْفِينِ” (اور جب میں بیمار ہوں تو وہی مجھے شفا دیتا ہے)۔

رسول اللہ ﷺ نے فرمایا: تَدَاوَوْا عِبَادَ اللَّهِ ، فَإِنَّ اللَّهَ سُبْحَانَهُ لَمْ يَضَعْ دَاءً إِلَّا وَضَعَ مَعَهُ شِفَاءً ، إِلَّا الْهَرَمَ۔ (ابن ماجہ حدیث نمبر: 3436) اللہ کے بندو! دوا علاج کرو، اس لیے کہ اللہ تعالیٰ نے کوئی ایسا مرض نہیں بنایا جس کی شفاء اس کے ساتھ نہ بنائی ہو سوائے بڑھاپے کے۔

logo Nukta نکتہ
Nukta by Syed Abdulwahab Shah

آج کی اس مختصر گفتگو میں، میں آپ کے سامنے دو تین عنوانات پر مختصر گفتگو کروں گا۔

1۔ ایک حکیم کے لیے اخلاقیات۔                   2۔ چند تجاویز            3۔ طبیب پیڈیا کا تعارف

محترم حاضرین: طبیب کا پیشہ اللہ تعالیٰ کی طرف سے ایک عظیم امانت ہے، جس میں مریض کی جان، عزت، اور اعتماد کی حفاظت سب سے بڑی ذمہ داری ہے۔ طبی اخلاقیات کا مقصد یہ ہے کہ معالجہ کے دوران انصاف، رحم دلی، اور دیانتداری کو یقینی بنایا جائے۔ ذیل میں طبیب کے لیے اہم اخلاقی اصول بیان کیے جاتے ہیں:

1. حکیم کے لیے اخلاقیات: Ethics for the Hakeem

1۔دیانتداری اور خلوص:

مریضوں کے ساتھ مکمل دیانتداری برتیں۔ ان کی بیماری اور علاج کے بارے میں سچ بولیں اور ان کے علاج میں غیر ضروری ادویات یا مہنگے نسخوں سے اجتناب کریں۔ یاد رکھیں رزق دینے والی ذات اللہ کی ذات ہے۔ وما من دابۃ فی الارض الا علی اللہ رزقھا۔

  • ایسا نا کریں کہ ہمیں مرض کی سمجھ ہی نا آئے اور ہم ویسے ہی کوئی دوا اسے تھما دیں۔
  • ایسا نا کریں کہ اسے ایک دوا کی ضرور ہے اور ہم اسے تین چار ادویات تھما دیں۔
  • جس مرض کی اناٹومی اور فزیالوجی آپ کو نہیں معلوم محض پیسے کمانے کے لیے کسی کی زندگی ، مال اور وقت کو برباد نا کریں۔

2۔رازداری:

مریض کی بیماری یا ذاتی معلومات کو خفیہ رکھنا حکیم کی اہم ذمہ داری ہے۔ مریض کی اجازت کے بغیر کسی بھی معلومات کو افشا نہ کریں۔ جیسا کہ حدیثِ مبارکہ ہے: “مجلس کی بات امانت ہے” (ابوداؤد)۔

3۔شفقت اور ہمدردی:

مریض کے ساتھ نرمی اور شفقت کا برتاؤ کریں، خاص طور پر وہ مریض جو غربت یا مایوسی کا شکار ہوں۔ قرآن میں ہے: “بے شک اللہ نرم دل لوگوں کو پسند کرتا ہے” (سورہ آل عمران: 159)۔

4۔وقت کی پابندی:

حکیم کو اپنے مریضوں کے وقت کا احترام کرنا چاہیے۔ مریضوں کو وقت دیں اور ان کی شکایات کو صبر کے ساتھ سنیں۔

5۔حلال ذرائع:

علاج کے لیے حلال اشیاء اور ذرائع اختیار کریں۔اللہ تعالیٰ نے کسی حرام چیز میں شفاء نہیں رکھی۔ اس لیے ادویات میں حرام چیزوں کے استعمال سے اجتناب کریں۔ قرآن میں فرمایا گیا: “اور پاکیزہ چیزیں کھاؤ اور نیک عمل کرو” (سورہ المؤمنون: 51)۔

  • حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے خبیث دوا سے منع فرمایا ہے۔ [ابن ماجہ]
  • اسی طرح حضرت عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں کہ اللہ تعالیٰ نے حرام اشیاء میں تمہارے لیے کوئی شفا نہیں رکھی ہے۔[بخاری]

ہمارے ہاں  بعض حشرات الارض مثلاً کیچوے(خراطین،گنڈوئے)بیربہوٹی(ایک سرخ رنگ کا کیڑا)ریگ ماہی (ریت کی مچھلی )جند بدستر(اود بلایا لدھر کے سرین کے مقام پر موجود گلینڈز) کا استعمال عام ہے، یہ تمام چیزیں خوردنی طور پر حرام ہیں۔

6۔شرم و حیا والے الفاظ:

شائستگی اور ادب:

نسخے، بورڈز، اور چاکنگ میں شرم و حیا کا مکمل لحاظ رکھیں۔ ایسی زبان استعمال کریں جو شائستہ اور مریض کے لیے قابلِ قبول ہو۔حکمت کے شعبے میں شائستہ رویہ اختیار کرنے سے نہ صرف مریضوں کے دلوں میں عزت پیدا ہوگی بلکہ اس پیشے کی عمومی ساکھ بھی بہتر ہوگی۔  دواخانوں کے باہر ایسے الفاظ اور تصاویر سے گریز کریں جو شرم و حیا کے منافی ہوں۔

قرآنی اصول:”إِنَّ اللَّهَ كَانَ حَيِيًّا كَرِيمًا” (النساء: 58)یعنی اللہ تعالیٰ حیا والا اور کریم ہے۔ رسول اللہ ﷺ نے شرم و حیا کو ایمان کا حصہ قرار دیا ہے۔

اپنے اشتہارات اور اپنی ویڈیوز ولگر گفتگو اوراور شرم و حیاء پر مبنی  الفاظ سے اجتناب کریں۔

7۔حکیم اور مردانہ کمزوری :

طب یونانی صرف  مردانہ کمزوری کے علاج کا نام نہیں، بلکہ یہ انسانی امراض کی تشخیص، اور ان کے علاج کرنے طریقہ ہے، اس تاثر کو ختم کریں کہ حکیم صرف مردانہ کمزوری کا علاج کرتے ہیں اور ان کے دواخانے صرف اسی پر چلتے ہیں اور کچھ نہیں آتا ان کو۔

تجاویز

1. وقتی بیماریوں کا علاج:

بیماریاں دو طرح کی ہیں: ایک دائمی امراض، اور دوسری وقتی امراض۔

دائمی امراض عام طور پر لوگوں کے کسی کام میں رکاوٹ نہیں بنتے مثلا شوگر، بلڈ پریشر، مردانہ کمزوری، وغیرہ وغیرہ۔جبکہ وقت امراض جیسے نزلہ، زکام، گلہ خراب، بخار، سر درد، پیٹ درد، پیچش وغیرہ وقتی امراض انسانی معمولات میں رکاوٹ ڈال دیتے ہیں جس کی وجہ سے مریض ان کا فوری اور جلد علاج چاہتا ہے، یہی وجہ ہے کہ عام ڈاکٹروں کے کلینک شام کے وقت لوگوں کے رش سے بھرے ہوئے ہوتے ہیں کیونکہ وہاں ان وقتی امراض کا علاج کیا جاتا ہے۔

لہذا عام امراض: نزلہ، بخار، سر درد، معدے کی خرابی، اور دیگر وقتی بیماریوں کے سادہ اور مؤثر علاج پر توجہ دیں۔ نبی اکرم ﷺ نے فرمایا: “لِكُلِّ دَاءٍ دَوَاءٌ” (صحیح مسلم)۔ ہر بیماری کا علاج ہے۔

مریضوں کو مہنگے علاج کی بجائے کم خرچ اور مؤثر علاج فراہم کریں۔اور انہیں یہ آگاہی دیں کہ پرہیز علاج سے بہتر ہے۔ مریضوں کو قدرتی علاج کے ساتھ صحت مند طرز زندگی اپنانے کی ترغیب دیں۔ جیسا کہ عرب کے ایک طبیب حارث بن کلده کا قول ہے:المعدة بيت الداء والحمية اصل الدواء “معدہ بیماری کا گھر ہے اور پرہیز اس کی دوا ہے”۔

2۔مجربات:

محض مجربات کے پیچھے نا بھاگیں، کسی ایک معالج کا مجرب پوری دنیا کے لیے مجرب نہیں ہو سکتا، کیونکہ ہر علاقے کی آب و ہوا، مٹی، پانی اور لوگوں کا لائف سٹائل مختلف ہوتا ہے۔اس لیے   بیماری، اس کی تشخیص اور علاج کی تھیوری کو سمجھنے کی کوشش کریں۔ محض مجربات پر انحصار نہ کریں۔ اعضاء کی اناٹومی، فزیالوجی اور ہر بیماری کی تشخیص کے اصولوں کو سمجھیں اور جدید تحقیقات سے استفادہ کریں۔

3۔ ہر بیماری کے علاج کا دعویٰ نہ کریں

ہر بیماری کا علاج جاننے کا دعویٰ غیر حقیقی ہے۔ہر بیماری کے علاج کا دعوی نا کریں،اصل طریقہ یہ ہے کہ کسی ایک دو یا تین بیماریوں کو پکڑیں، ہمیشہ ان کا علم حاصل کریں، ان کے بارے پڑھیں اور ان ہی کے بارے تحقیق کریں اور اپنی پریکٹس انہیں بیماریوں پر کریں۔ اس طرح آپ کو بھی ان بیماریوں پر مہارت ہو گی، اور انسانیت کو بھی فائدہ ہوگا۔کسی مخصوص بیماری میں مہارت حاصل کریں اور اسی پر اپنی تحقیق اور پریکٹس مرکوز رکھیں۔

قرآنی اصول: “وَمَا أُوتِيتُم مِّنَ الْعِلْمِ إِلَّا قَلِيلًا” (الإسراء: 85) یعنی تمہیں علم میں سے بہت تھوڑا حصہ دیا گیا ہے۔

انسانیت کی خدمت کا بہترین طریقہ یہ ہے کہ کسی خاص شعبے میں مہارت پیدا کریں۔

4۔ورکشاپ موضوعات:

ہمیں آنے والی ورکشاپس کو مزید پروفیشنل کرنے کی ضرورت ہے۔ جس میں ملٹی میڈیا وغیرہ کا یوز کرکے تفصیلی اور تعلیمی لیکچرز کا اہتمام کرنا چاہیے۔

مختصر یہ کہ

طب یونانی ایک عظیم علمی ورثہ ہے جس کی بنیاد اخلاقیات، تحقیق اور خدمتِ خلق پر ہے۔ اسلامی تعلیمات کے مطابق اپنے اخلاق اور رویے کو بہتر بنائیں اور مریضوں کو دین کی طرف مائل کریں۔حکمت کو صرف پیشہ نہ سمجھیں بلکہ ایک عبادت اور خدمت خلق سمجھیں۔ معالجین کو چاہیے کہ اپنی عملی زندگی میں ان اصولوں کو اپنائیں اور دین اسلام کی روشنی میں اپنی خدمات کو بہتر بنائیں۔

طبیب خدا کا نائب:

اللہ کی صفت “الشافی” (شفا دینے والا) ہے۔ چونکہ طبیب درحقیقت اللہ کی صفت “الشافی” کو عملی شکل دیتا ہے، اس لیے اسے “خدا کا نائب” کہا جاتا ہے۔ اسی طرح قرآن میں فرمایا گیا: “جس نے ایک انسان کی جان بچائی، گویا اس نے تمام انسانوں کی جان بچائی۔” (المائدہ: 32)۔ طبیب اسی عظیم مقصد کی تکمیل کرتا ہے۔

Related posts

Leave a Reply