کیا پاکستان میں پردیس جتنی آمدن حاصل کی جاسکتی ہے۔۔۔؟

کیا پاکستان میں پردیس جتنی آمدن حاصل کی جاسکتی ہے۔۔۔؟
دیکھیں۔۔۔! جو لوگ سعودیہ, دبئی نوکری کے لئے جاتے ہیں عموماً 4,6 لاکھ رروپیہ لگ ہی جاتا ہے, اسی طرح یورپ اسٹریلیاء وغیرہ کے لئے 12,15 لاکھ روپے, امریکہ کینڈا وغیرہ کے لئے 20,30 لاکھ روپے لگ ہی جاتے ہیں۔۔۔
جو لوگ 4,6 لاکھ روپے لگا کر سعودیہ جاتے ہیں وہ پاکستانی 40,60 ہزار سے ایک سوا لاکھ تک ماہانہ کما پاتے ہیں۔۔۔
یورپ اسٹریلیاء 12,15 لاکھ لگا کر جانے والے 70,80 ہزار سے ایک ڈیڑھ لاکھ تک ماہانہ کماپاتے ہیں۔۔۔
امریکہ وغیرہ جانے والے 20،30 لاکھ روپے لگا کر ایک لاکھ سے دو ڈھائی لاکھ تک کما پاتے ہیں۔۔۔
انکم کی یہ فگر رینڈم ہے دوست احباب سے اور اردگرد سے تحقیق کرنے پر اوسطاً یہ تخمینہ لگایا۔۔۔
اب آتے ہیں پوائنٹ کی طرف۔۔۔
سوال یہ پیدا ہوتا ہے کہ جتنی انویسٹمنٹ کر کے لوگ پردیس جاتے ہیں وہ انویسٹمنٹ اگر پاکستان میں کی جائے تو کیا اتنی انکم یہاں حاصل نہیں کی جا سکتی۔۔۔؟
سعودیہ, دبئی جانے کے لئے 4,6 لاکھ انویسٹ کرنے کے بجائے اگر یہاں انویسٹ کیا جائے تو کیا 50,60 ہزار کی ایورج یہاں نہیں مل سکتی۔۔۔؟
یورپ, اسٹریلیاء جانے کے لئے 12,15 لاکھ انویسٹ کرنے کے بجائے یہاں انویسٹ کیا جائے تو کیا ایک ڈیڑھ لاکھ کی ایورج یہاں نہیں مل سکتی۔۔۔؟
اگر آپ پاکستان کی سمجھدار بزنس کمیونٹی سے معلومات لیں، مخلص اور ایماندار لوگوں سے معلوم کریں تو گارنٹی کے ساتھ پردیس سے زیادہ انکم پاکستان میں بیٹھ کر حاصل کیا جا سکتی ہے۔۔۔
_______________
بات دراصل یہ ہے کہ اپنے ملک اور اپنے دیس کے بارے میں منفی پروپگنڈہ, اپنے ملک کی بے عزتی, اپنے وطن کی برائیاں کر کر کے ہمارے شعور اور ذہنوں میں یہ بات بیٹھ چکی ہے, مشورے دینے والوں کی سوئی بھی اسی پر اٹکی ہوئی ہے کہ کامیاب ہونا ہے تو پاکستان سے نکلو, فیوچر بنانا ہے تو پردیس کا رُخ کرو, اچھا مستقبل چاہئے تو یورپ امریکہ کو آئیڈیل بناؤ۔۔۔
جو لوگ امریکہ یورپ رہتے ہیں وہ بھی وہاں کے ہی گُن گاتے ہیں کہ اصل زندگی کی رعنائیاں تو پاکستان سے باہر ہیں, یورپ امریکہ کے قصے کہانیاں مکھن ملائی لگا لگا کر سناتے ہیں تو اپنے ملک میں دم گھٹتا محسوس ہوتا ہے۔۔۔
پھر کچھ لوگ عجیب و غریب طریقے سے ناک چڑھا کر منہ بنا کر نفرت اور حقارت سے پاکستان کی برائیاں کرتے ہیں کہ پاکستان میں رکھا کیا ہے۔۔۔
ساری برائیاں تو جیسے پاکستان میں ہی ہیں, غربت, بیروزگاری, کرپشن, لوٹ مار, اور گندگی کے سارے راستے اور پائپ تو جیسے پاکستان میں آکر ہی بہتے ہیں۔۔۔
یورپ امریکہ کے لوگوں کی تعریفیں سن سن کر یہی لگتا ہے کہ جیسے سب ہی پاکستانی لوگ دنیا بھر کے جھوٹے, مکار, دھوکے باز, دو نمبر اور گندے لوگ ہیں۔۔۔
اسی سوچ اور نظریے نے پاکستانی نوجوانوں کے اندر مایوسی اور بددلی پیدا کر دی, اپنے ملک کی خامیاں اور برائیاں سن سن کر انگریزوں جیسا بننے کی دوڑ شروع ہوگئی۔۔۔
اسی سوچ اور نظرے کی وجہ سے لوگ پردیس میں نوکری کرنے کو ترجیح دیتے ہیں۔۔۔
دس دس بار بار گھنٹے بغیر ریسٹ کئے سخت ترین ڈیوٹیاں کرکے بھی مطمئن رہتے ہیں۔۔۔
مالکوں کی ڈانٹ ڈپٹ، کفیلوں اور ایجنٹوں کی بدمعاشیاں اور ظلم بخوشی سہتے ہیں۔۔۔
پردیس کی سختیاں، پریشانیاں، دکھ اسی وجہ سے سہتے ہیں کہ پاکستان میں کیا رکھا ہے۔۔۔
_______________
ایک دو نہیں ہزاروں, لاکھوں نوجوان پاکستان میں بیٹھ کر یورپ امریکہ سے زیادہ اچھا کما رہے ہیں۔۔۔
ہزاروں پاکستانی گھر بیٹھے فری لانسرز یورپ، امریکہ، اسٹریلیاء اور دوسرے ممالک کی بڑی کمپنیوں میں ورچوئیلی کام کر کے لاکھوں کما رہے ہیں۔۔۔
ان ترقی یافتہ ممالک کی کمپنیز اور کلائنٹس پاکستان کے پروفیشنل نوجوانوں کو ہائیر کر کے اطمینان محسوس کرتے ہیں۔۔۔
لاکھوں بزنس مین پاکستان میں بیٹھ کر پردیس سے دس گنا اچھا کما رہے ہیں۔۔۔
پاکستان دنیا بھر میں اکنامکس انڈسٹریز کے لئے آئیڈیل مانا جاتا ہے۔۔۔
دنیا بھر میں سب سے اچھی گندم, مکئی, سبزی, فروٹ, گوشت, چینی, گُڑ, آٹا. نمک, کپڑا, کوئلہ پاکستان کا مانا جاتا ہے۔۔۔
پاکستان کی زمین سونا اگلتی ہے کسان اس مٹی کے پیٹ میں ہل چلا کر دنیا کا بہترین اناج اسی پاکستانی زمین سے حاصل کرتا ہے۔۔۔
چار موسم, بہترین آب ہو ہوا میں پاکستان کا کوئی ثانی نہیں, قدرتی مناظر اور خوبصورتی میں پاکستان دنیا میں پہلے نمبر پر مانا جاتا ہے۔۔۔
دنیا بھر کے لوگ پاکستان کی خوبصورتی دیکھنے یہاں آتے ہیں، خالص غذاؤں، بہترین زمین کی وجہ سے پاکستان کو اعلی درجات حاصل ہے۔۔۔
_______________
وہ بات الگ ہے کہ پاکستان کے زیادہ تر حکمران سرزمین کے ساتھ مخلص نہیں، زیادہ تر اشرافیہ پاکستانی عوام کو کیڑے مکوڑوں سے زیادہ نہیں سمجھتے، پاکستان کی کچھ فیصد عوام دھوکہ باز، فراڈ، دو نمبر ضرور ہے۔۔۔
مگر پاکستان میں اچھے اور مخلص لوگوں کی بھی کمی نہیں، یہاں صلاحیت، ذہانت، اور بہترین لوگ زیادہ تعداد میں ہیں۔۔۔
ایک ہی لاٹھی سے سب کو ہانکنا کوئی انصاف والی بات نہیں، اچھے اور برے دانوں کو ایک ہی بھٹی میں بھوننا احسن اقدام نہیں ہے۔۔۔۔
جس زمین نے جنم دیا اس کا حق سب سے زیادہ ہے، اپنی ہی دھرتی ماں کو یوں سرعام رسوا کرنا کوئی سمجھداری والی بات نہیں۔۔۔
_______________
پاکستان میں رہ کر ہزاروں ایسے بزنس ہیں جن میں پردیس سے زیادہ انکم حاصل کی جا سکتی ہے۔۔۔
ڈیجیٹل فیلڈ میں آن لائن سروسز دے کر پردیس سے کئی گناہ زیادہ انکم حاصل کی جا سکتی ہے۔۔۔
اپنے ملک میں ٹیلنٹ اور صلاحیت کی کوئی کمی نہیں ہے اس ملک کے دماغ اور اذہان انتہائی زرخیز ہیں۔۔۔
ضرورت اس بات ہی کہ ٹیلنٹ کی قدر کی جائے، نوجوانوں کی تربیت کی جائے، تعمیری سرگرمیاں لائی جائیں، باصلاحیت اور عزم و ہمت والوں کے ساتھ معاونت کر کے ان کو آگے لایا جائے۔۔۔
”ہم ترقی کریں گے تو ہمارا ملک ترقی کرے گا، ہماری کامیابی دراصل اس ملک کی کامیابی ہے“
حامد حسن

Leave a ReplyCancel reply

Exit mobile version