قسط 23 جن نکالنے کے جھانسے میں عصمتیں پامال

بی بی سی کی رپورٹ:

پاکستان میں کالا جادو کرنے کاڈھونگ کرنے والے نام نہادجادوگراورعامل‘ جادوپریقین رکھنے والے معصوم لوگوں کی زندگیوں کو تباہ کررہے ہیں۔ اپنے دل میں اچھی بری ممکن ناممکن خواہشات لئے جادوگروں کے پاس جانے والے افراد ان شعبدہ باز جادوگروں کی انگلیوں پرکٹھ پتلیوں کی طرح ناچتے ہیں۔17جولائی 2002ءکو بی بی سی نے اس بارے میں ایک رپورٹ جاری کی جس میں بتایا گیا ہے کہ برائی کے دیوی دیوتاوں کوخوش کرنے کے لئے اوران دیکھے موکلوں کو قابو کرنے کے لئے جادوگروں کے ساتھ مل کر الٹی سیدھی حرکتیں کرتے ہیں۔ بعض عمل ایسے ہوتے ہیں جنہیں سن کر ہنسی آتی ہے توبعض ایسے کہ کرنے والے کی عقل پرماتم کرنے کو دل کرتاہے۔ بسا اوقات انتہائی گھناونے کام کئے جاتے ہیں۔ چند جادو مقدس آسمانی کتابوںکے اوراق پر بیٹھ کر کئے جاتے ہیں۔بعض کے لئے چالیس روز تک نجس رہنے کی شرط عائد کی جاتی ہے۔کسی جادو کروانے والے کو سور کاگوشت کھانے پرمجبور کیاجاتاہے توکسی کو بغیر بتائے اسی جانور کی ہڈیوں کا سفوف چٹایا جاتاہے ‘ کبھی کسی عورت کو قبرستان میں کسی تازہ مرے بچے کی نعش پر نہانے کا مشورہ دیا جاتاہے تو کبھی کوئی عورت اندھیری رات میں دریا کے ویران کنارے نہلائی جاتی ہے۔ ایسی خبریں بھی ملیں کہ اولاد کے لئے کسی معصوم بچے کو قتل کراکے اس کی نعش کے ذریعے جادو کیاگیا۔

یہ بھی پڑھیں:

قسط نمبر21: عاملوں کی فریب کاریاں

قسط نمبر21: جادوٹونہ عام ہونے کی وجہ

قسط نمبر20: موکل ہمزاد قابو کرنے کا چلہ

ایک محتاط اندازے کے مطابق پاکستان میں چور اسی (84)قسم کے نام نہاد جادوئی عملیات مشہور ہیں۔جبکہ انفرادی ذہنی اختراعات اس کے علاوہ ہیں۔یہ عمل کالی دیوی‘ سارس وتی‘ہنومان‘بھیرو اورکمچھیا دیوی کے نام پر کئے جاتے ہیں۔ کمچھیا اور کالی دیوی کا جادو صرف گندکھا کر ہوتاہے۔ ایک عمل کے لئے مردو عورت کا آپس میں گناہ کرناضروری ہے جبکہ بعض جادوئی تحریریں خون سے اور بعض انسانی غلاظت سے لکھی جاتی ہیں۔ جادوکرنے والوں کے مطابق ایک بکرے کی سری لے کر اس کی زبان کے نیچے تعویز رکھ کر پھر منہ کو سوئیوں سے بند کرکے کسی تندوریاچولہے کے نیچے دبادیا جاتاہے۔ جاودگرجھانسہ دیتاہے کہ جس شخص پر یہ عمل کیاگیا‘وہ آہستہ آہستہ موت کی طرف جاناشروع ہوگیاہے۔ اسی طرح ایک جادوئی ہنڈیا ہوا میں اڑکرمخالف کے گھر گرائے جانے کا دعویٰ کیاجاتاہے اور جھانسہ دیاجاتاہے کہ اب اس گھر میں موت نے ڈیرے ڈال لئے۔ ایک اور جادو کے تحت کپڑے کاگڈا بنانے کے بعد اس کے سینے میںسوئیاں گھونپ کر چولہے یاتندور کے نیچے یا گندے نالے کے کنارے دبا دیا جاتاہے تاہم اگرگڈے کوسوئیاں چبھوئے بغیرپنکھے سے لٹکا دیا جائے یا درخت سے باندھ دیاجائے تو پھر جادو کروانے والا‘ جادو گر کے دکھائے سبز باغ کے مطابق من پسند لڑکی کے اپنے قدموں میں گر جانے کا انتظار کرناشروع کردیتاہے۔

بھیرو کے عمل کے مطابق بکرے کاایک عدد ایسا دل ڈھونڈا جا تاہے جس کو چرکانہ لگاہو۔ اس دل کی دو نسوں میں تعویز لکھ کر ڈال دئیے جاتے ہیں ‘جس کے بعد اس میں تین ‘پانچ یا سات سوئیاں گھونپی جاتی ہیں۔ہر ایک کاالگ الگ نتیجہ ہے جیسے کہ تین سوئیاں محبوب کو اپنی طرف راغب کرنے کے لئے‘پانچ دلوں میں دوریاں ڈالنے کے لئے اور سات شدید نفرت پیدا کرنے کے لئے گاڑی جاتی ہیں۔ہندووں کے دیوتا ہنومان(بندر) کاعمل صرف معلومات کے حصول کے لئے کئے جانے کا دعویٰ کیاجاتاہے۔ ایک اورعمل میں جادوگرروٹیوں پر تحریریں لکھ لکھ کر دریا میں ڈالتے ہیں اور ان کے بقول یا توکسی کارزق بند ہو جاتاہے یاکھل جاتاہے۔ اس کے علاوہ یہ جادوگر کسی ایسے ہندو مردے کی چتا کی چٹکی بھر راکھ بھی بھارت سے سمگل کراکے پیش کردیں گے جس ہندو نے زندگی بھر گوشت نہیں کھایاتھا‘ان کادعویٰ ہے کہ یہ راکھ جس کو بھی کھلائی جائے‘ وہ مرجاتاہے۔

لاہورکے نام نہاد جادوگروں نے لوگوں کو بے وقوف بنانے کے لئے بے شمارشعبدے ڈھونڈ رکھے ہیں۔ لاہور کا ایک عامل انڈہ توڑ کر اس میں سے سوئیاں نکالتاہے تو دوسرا دہکتاکوئلہ ہتھیلی پررکھ لیتا ہے۔ ایک عامل شوہر کو قابوکرنے کاتعویز سنکھیا سے لکھ کر دیتاہے۔ بیوی ناسمجھی میں تعویز پانی میں گھول کر پلاتی رہتی ہے۔ نتیجہ میں شوہر بیمار پڑجاتاہے اور بیوی کے قابومیں آجاتاہے۔ بیوی اسے عامل بابا کی کرامت سمجھتی رہتی ہے۔ یہ جادوگر دنیا کا ہرکام کراسکنے کا دعویٰ کرتے ہیں اورشرط بھاری فیس کی ادائیگی ہے۔

لاہور کے جادوگر سیہہ کاکانٹا پانچ سوروپے‘الوتین ہزار روپے تک‘سور پانچ ہزار روپے تک‘ کستوری ڈیڑھ سے ڈھائی ہزار روپے تک‘مکمل کالا بکرا ایک سے تین ہزار روپے تک‘ اونٹ کا دل پانچ ہزار روپے ‘انسانی مردے کی ٹانگ دس ہزار روپے اور بازو پانچ ہزار روپے‘ الو‘چیل‘عقاب وغیرہ کاانڈہ پانچ روپے اورغیر مسلم کنواری لڑکی کا پندرہ ہزار روپے تک (فی رات)میں خود ہی انتظام کر لیتے ہیں۔

لاہورکے ایک سابق پرائز بانڈ ڈیلر سعید کھوکھر نے انعامی نمبر لینے کے لئے کالا عمل کرنے والے ایک جادوگر بلے شاہ کو پچاس ہزار روپے کی ادائیگی کی۔ اس کی ہدایت پر چار بکرے‘ ایک کنواری غیر مسلم لڑکی اوردومن کوئلے لے کر اما دس کی رات جادوگر بلے شاہ کے ہمراہ دریائے راوی کے کنارے پہنچے۔ کشتی میں بیٹھ کر دریاکے درمیان گئے اور ایک قدرتی خشک حصہ میں پڑاو کیا۔ جادوگر نے کوئلے دھکائے‘ حصار بنایا‘لڑکی سے زیادتی کی۔ پھر تلوار سے زندہ بکروں کے ٹکڑے ٹکڑے کرکے کوئلوں پر ڈالنا شروع کردئیے۔ صبح اس نے ایک نمبر لکھ دیا جس کے مطابق سعید نے بازار سے دولاکھ روپے کی پرچیاں خریدی لیکن نمبر نہ نکلا جس کے بعد انہوں نے جادو سے توبہ کرلی۔

ضعیف الاعتقاد بے اولاد خواتین کو اکثر اکیلے بلایا جاتا ہے۔بے شمار خواتین نے صرف اس چکرمیں اپنی عزتیں گنوائیں۔ بد کردارعامل‘جادوگروں کے ہتھے چڑھ جانے والی بے شمار لڑکیاں جنسی تشدد کا شکار ہوتی ہیں۔ افسوسناک بات تو یہ ہے کہ وقت گزرنے کے ساتھ ساتھ اس تو ہم پرستی میں اضافہ ہوتا چلا جارہاہے۔گذشتہ پانچ چھ سال سے تو ہم پرستی بے حد بڑھ گئی ہے۔

نام نہاد جادوگروں کے ستم کا انسانوں کے بعد سب سے بڑا نشانہ الوہے۔ ویر انوں میں رہنے والے اس پرندے کے بارے میں جادوگروں نے یہ بات پھیلا دی ہے کہ الو کے خون میں لکھی گئی جادوئی تحریر کاکوئی توڑ نہیں ہے۔ جادوگرکے ہاتھوں الو کی ہلاکت بھی بڑی اذیت ناک ہے۔

محکمہ انسداد بے رحمی حیوانات نے کبھی اس جانب توجہ نہیں دی۔ایک قسم کے جادو کے لئے الو کے بازو کے پر‘ پاوں اور چونچ کالے دھاگے سے باندھ کر تڑپ تڑپ کر مرنے کے لئے چھوڑدیا جاتاہے جبکہ مختلف اوقات میں تعویز لکھنے کے لئے اس کی ٹانگ میں بار بار زخم لگایا جاتاہے۔ چھ سات بار خون نچڑ جانے کے بعد الو مرجاتا ہے۔ مرنے سے پہلے زندہ الوکی آنکھیں نکال کر کپڑے میں ڈال کر لٹکا دی جاتی ہیں اور خشک ہونے پر شراب میں پیس کرسرمہ بنا کر دیا جاتا ہے اور یہ جھانسہ دیاجاتاہے کہ اسے روزانہ آنکھوں میں لگانے والا سات روز کے بعد جنس مخالف کوزیر کرکے اپنے مقاصد پورے کر لے گا۔ الو کی ہڈیوں کو جلا کر راکھ کا سفوف بنایاجاتاہے جو مبینہ جادوئی تحریریں لکھنے کے کام آتاہے۔(تاہم اتنا کچھ کرنے کے بعد لوگوں کے ہاتھ کچھ نہیں آتا اور وہ اپنامال و ایمان سب کچھ لٹا بیٹھتے ہیں)

ہر”نوسرباز“ عامل اورنجومی نے اپنے علیحدہ علیحدہ کام کرنے والے اورلوٹنے کے طریقے اختیار کررکھے ہیں۔ عاملوں کی بڑی تعداد اپنے پاس پھنسے سادہ لوگوں کو یہ کہتی ہے کہ چونکہ آپ کے کام کے لئے دریا پر جاکرچلہ کاٹناہے اور”ہوائی چیزوں“کواس مقصد کے لئے خوراک کی ضرورت ہوتی ہے‘ اس لئے آپ ایک بکرے کی قیمت جتنے پیسے ادا کردیں تاکہ آپ کاکام ہوسکے۔ یوں وہ ایک گاہک سے8سے10ہزار روپے تک بٹورلیتے ہیں۔ جبکہ اکثر عامل اور نجومی یہ کہتے ہیں کہ چونکہ آپ کے کام کے حل کے لئے ”الووں“ کا خون ضروری ہے‘ اس لئے آپ الو خریدنے کے لئے رقم ادا کریں۔اس طرح 15سے20ہزار روپے ٹھگ لیتے ہیں۔ اپنے تیار کردہ پمفلٹ میں بھی یہ دعویٰ کرتے ہیں کہ وہ الووں کے خون سے عمل کرتے ہیں۔ بے اولاد عورتوں کو ایسے عمل بتاتے ہیں جو ان کے بس میں نہیں ہوتا۔ انہیں کہاجاتاہے کہ رات کوجاکر قبرستان میں اکیلی نہاو۔ پھر تمہارے گھراولاد پیدا ہوگی۔ کبھی کسی قبرکی مٹی کا کھانے کا کہہ دیتے ہیں۔ اگرکوئی ان کاموں سے انکار کرے تواسے ان عملیات کے بغیر کام مکمل کرنے کے لئے بھاری معاوضہ وصول کرتے ہیں۔

کنگلے عامل کام نہ ہونے پر12لاکھ تک انعام کا دعویٰ کرتے ہیں

نوسربا زعاملوں اور نجومیوں نے لوگوں کو اپنے جھانسے میں لانے کے لئے یہ دعوے کررکھے ہیں کہ میرے علم کو جھوٹاثابت کرنے والے کو 12لاکھ روپے انعام دیاجائے گا اس طرح کچھ عاملوں نے انعام کی رقم10لاکھ‘8لاکھ‘7لاکھ اور3لاکھ روپے مقرر کررکھی ہے لیکن حیرت کی بات ہے کہ جونجومی اس قسم کے دعوے کرتے ہیں‘ وہ حقیقت میں بالکل کنگلے ہیں۔خود فٹ پاتھوں پر بیٹھ کر دھواں‘ مٹی اورلدّکھاتے ہیں اور لوگوں کو ان کا ہر مسئلہ حل ہونے کے خواب دکھاتے ہیں۔میچ اور پرچی جوا کے چکر میں بھی نوجوانوں کو بے وقوف بنایاجاتاہے نوسربازجعلی عامل اور نجومی جوئے میں کامیابی دلوانے کا جھانسہ دے کر بھی نوجوانوں کو دونوں ہاتھوں سے لوٹ رہے ہیں۔تفصیلات کے مطابق غربت‘ بے روزگاری اور معاشی مسائل نے نوجوان نسل کو جوئے کی طرف راغب کردیا ہے۔ جعلی عامل اور نجومی میچوں پر جواءپرچی جوئے‘تاش پر جوئے اور گھڑ ریس پررقم لگانے کے بعدبھاری منافع دلانے کا دعویٰ کرتے ہیں۔ نوجوان لڑکے ان نجومیوں کو بڑی مشکل سے رقم دیتے ہیں تو نوسرباز نجومی انہیں پرچی جواءلگانے کے لئے نمبر دے دیتے ہیں جبکہ میچوں پر جواءلگانے کے لئے کسی ایک ٹیم کی جیت کی نشاندہی کرتے ہوئے اس پر شرط لگانے کا کہہ دیتے ہیں۔نوجوان لڑکے اندھا دھند نجومیوں پر اعتماد کرتے ہوئے ان کو پہلے سے ہی رقم دے دیتے ہیں لیکن انہیں کامیابی نصیب نہیں ہوتی۔

جن نکالنے کے جھانسے میں سینکڑوں خواتین کی عصمتیں پامال

نوسرباز عاملوں کے دفاتر میں خصوصی کیبن جہاں صرف عورتوں کو جانے کی اجازت ہے، ملک بھر میں جگہ جگہ عاملوں اور نجومی ڈیرے لگا کر پریشان حال لوگوں کو لوٹتے رہتے ہیں۔اپنے کاروبار کو چمکانے کے لئے لاکھوں روپے تشہیر پرخرچ کرکے لوگوں کو جھانسہ دیاجاتاہے کہ ان کے تمام مسائل کاحل ان کے پاس ہے اور ہرقسم کی پریشانی کاخاتمہ جھٹ پٹ میں ہوجاتا ہے۔ ہر عامل اور نجومی کا دعویٰ ہوتاہے کہ وہ تمام علوم کی کاٹ کا ماہر ہے۔ غربت ‘بے روزگاری کے خاتمے‘ سنگدل محبوب کو قدموں تلے لانا‘ شوہر کو راہ راست پر لانا‘ کاروبار میں منافع‘شادی میں رکاوٹ دور کرنا اور جن بھوتوں کے سائے کو دور کرنا سمیت دیگر مسائل کو ختم کرنے کا جھانسہ دے کر سادہ لوح لوگوں سے روزانہ ہزاروں روپے بٹورنا ان کا معمول بن چکاہے۔ یہاں پر یہ بات قابل ذکر ہے کہ ان عاملوں اور نجومیوں کو اپنا ”نوسر بازی کا کاروبار“ شروع کرنے کے لئے کسی قسم کی اجازت نہیں لیناپڑتی اور یہ قانون نافذ کرنے والے اداروں کی آنکھوں میں دھول جھونک کراپنے مکروہ دھندے کو دیدہ دلیری سے جاری رکھے ہوئے ہیں۔ ان عاملوں اور نجومیوں کی بڑی تعداد”جنسی بھیڑئیے“ کاکردار ادا کرتی ہے۔ جو خواتین نافرمان شوہروں کو راہ راست پر لانے کے لئے ان سے رجوع کرتی ہیں ‘یہ جھوٹے عامل اور نجومی انہیں اپنے مکرو فریب میں پھنسا کر ان کی عزتیں لوٹ لیتے ہیں۔ اسی طرح جن لڑکیوں کے اچھے رشتے نہیں مل رہے ہوتے‘ وہ انہی نوسر باز عاملوں اورنجومیوں کو اپنی امیدوں کا مرکز سمجھ کر سارادکھ بیان کردیتی ہیں۔ جھوٹے عامل انہیں اس بات کی یقین دہانی کراتے ہیں کہ جو عمل کریں گے‘ اس سے نہ صرف ان کے اچھی جگہ رشتے ہوجائیں گے بلکہ وہ ساری زندگی عیش کریں گی۔ معصوم نوجوان لڑکیاں اپنے اچھے دنوں کی آس میں ان ”جنسی بھیڑئیے“ عامل اورنجومیوںکے ہتھے چڑھ کر اپنا سب کچھ گنوا بیٹھتی ہیں۔ اب تک سینکڑوں شریف گھرانوں کی لڑکیاں ان ”جنسی بھیڑیوں“ عاملوں اور نجومیوں کے ہاتھوں تباہ و برباد ہوچکی ہیں اور بدنامی کے خوف سے اپنی زبانوں پر خاموشی کے تالے لگاکر ذہنی مریض بن چکی ہیں۔ توہمات کے شکار لوگ اکثرو بیشتراوقات اپنی بیٹیوں کو ان جھوٹے عاملوں اور نجومیوں کے پاس یہ کہہ کر لاتے ہیں کہ اسے دورے پڑتے ہیں تویہ عامل اور نجومی اس بات کا دعویٰ کرتے ہیں کہ اس لڑکی کو”جن“ چمٹ گئے ہیں اور اسے نکالنے کے لئے لڑکی کو 2گھنٹے کے لئے ہمارے پاس تنہا چھوڑ دو۔ بعدازاں بند کمرے میں لے جاکر جن نکالنے کے بہانے کمال مہارت سے لڑکی کو اپنے جال میں پھنسالیتے ہیں اورانہیں ہوس کا نشانہ بناڈالتے ہیں۔ جن لڑکیوں کو جنسی بھیڑئیے عامل اور نجومی اپنی ہوس کا نشانہ بناتے ہیں‘ انہیں بلیک میل کرتے ہیں۔ اکثر نوسر باز عامل ان لڑکیوں کی برہنہ تصاویر اتار کر انہیں بلیک میل کرتے اور ڈراتے دھمکاتے ہیں۔ ان نوسرباز عاملوں اور نجومیوں کی بڑی تعداد” شراب کی رسیا“ ہے اور اپنے دفتر میں بیٹھ کر دوستوں کے ہمراہ شراب پینا ان کا معمول ہے۔ اپنی عیاشیوں اورمعصوم لڑکیوں کی زندگی کو برباد کرنے کے لئے ان جھوٹے عاملوں اور نجومیوں نے اپنے دفاتر میں خصوصی طورپر کیبن بنوارکھے ہیں۔ جہاں صرف خواتین کو جانے کی اجازت ہوتی ہے۔

فہرست پر واپس جائیں

Leave a ReplyCancel reply

Exit mobile version