جدید سائنس نے قانون مفرد اعضاء کے سامنے گھٹنے ٹیک دیے
قارئین کرام!
ڈیڑھ سال قبل میں نے قانون مفرد اعضاء کے ماہر حکیم محمد اقبال صاحب کی ویڈیوز اپلوڈ کرنے کا سلسلہ شروع کیا۔ اور اللہ کا کرنا ایسا ہوا کہ حکیم صاحب کے خلوص نیت، آسان انداز، دردمندی،اور مخلوق خدا سے محبت کے جذبے کی وجہ سے ان کی ویڈیوز سوشل میڈیا پر وائرل ہونا شروع ہوئیں۔ اور پوری دنیا سےکروڑوں لوگوں نے ان کی ویڈیوز کو دیکھا۔ اور اس طرح انقلابی نظریہ قانون مفرد اعضاء جو پہلے سے ہی موجود تھا دنیا میں ایک دم سے مشہور ہوگیا ۔ پاکستان، ہندوستان، یورپ و امریکا سمیت دنیا کے مختلف خطوں سے ایلوپیتھک کے بڑے بڑے ڈاکٹرز نے حکیم سے رابطہ کیا اور رابطہ کرنے کی کوشش کرتے ہیں۔ اور مختلف بیماریوں میں ان سے مشورہ لیتے ہیں۔
چنانچہ اسی کے اثرات ہیں کہ آج کل الیکٹرانک میڈیا پر مختلف ڈاکٹر حضرات یہ بات بہت زور دے کر کہہ رہے ہیں کہ نزلہ زکام، ٹی بی اور اس سے ملتی جلتی بیماریوں میں سونٹھ، ہلدی، ادرک ، لونگ ، دارچینی،وغیرہ اشیاء یعنی علاج بالغذا سے موثر کوئی چیز نہیں۔
چنانچہ آج پوری ورلڈ جن چیزوں پر تحقیق کر رہی ہے محترم جناب حکیم دوست محمد صابر ملتانی رحمتہ اللہ علیہ نے 1958 میں اپنی 21 کتب میں تمام دنیا کی علاج بالغذا کے حوالے سے ترجمانی کر دی تھی
اور ہر کھانے والی غذا پر تحقیق لکھی ہے کہ یہ غذا انسان کے اندر جا کر کیا بنائے گی
انگریز ڈاکٹرز کرونا کے آگے بے بس ہو کر آج کہتے ہیں کہ ہلدی ٹی بی کے مرض میں انتہائی مفید ہے
جبکہ حکیم محمد صابر ملتانی رحمتہ اللہ علیہ نے 1958 سے بھی پہلے ہلدی کو ٹی بی کا تریاق لکھا ہے
آج یہ فرنگی طب کے غلام ڈاکٹرزمختلف چینلز پر بیٹھ کر ہمیں لہسن، کینو، دارچینی ،زیرہ، ادرک ،ملٹھی ،کلونجی ،شہد ،سونف، الائچی کے خواص سمجھا رہے ہیں
حکیم محمد صابر ملتانی رحمتہ اللہ علیہ نے 1958 میں فرمایا تھا کہ ابھی تک چین روس امریکہ پورا یورپ علاج بالغذا کی تحقیق سے بے خبر ہے ، انہوں نے فرمایا تھا کہ میرے مرنے کے 100 سال بعد ان لوگوں کو میری بات سمجھ آئے گی ۔
ان کی وفات 1972 میں ہوئی تھی، مطلب کے انہیں فوت ہوئے ابھی 48 برس ہوئے ہیں ۔ اور فرنگی طب کے غلام اپنی لاکھوں میڈیسن اور کاروبار چھوڑ کر مریضوں کی جان بچانے کے لئے علاج بالغذا کا ذکر کر رہے ہیں جو کہ ان فرنگی ڈاکٹروں کے منہ سے انتہائی عجیب لگتا ہے ،
سب سے پہلی اور سوچنے والی بات یہ ہے کہ وزارت ہیلتھ اور اس متعلقہ اداروں چاہے وہ طب یونانی کے ہوں یا ایلوپیتھک کے انہیں سوچنا چاہیے کہ ایلوپیتھک کے ڈاکٹرز قانون طور پر کس طرح ہربل میڈیسن یا ہربل میڈیسن میں ڈالے جانے والے تمام مصالحہ جات سے تیار شدہ ادویات کس طرح استعمال کروا سکتےہیں ؟ یہ توقانونی طور پر جرم ہے
جیسے کوئی حکیم ایلوپیتھک کا نسخہ نہیں لکھ سکتا اسی طرح فرنگی طب کے ڈاکٹرز بھی ہربل میڈیسن نہیں تجویز کرسکتے۔
اگر پی ایچ سی حکیموں کو صرف ہربل طریقہ علاج تک محدود رکھ سکتی ہے تو اسے چاہئے کہ سامنے آئے اور ان ڈاکٹرز کو بھی ان کے طریقہ علاج تک محدود رکھے ،
آج فرنگی طب نے ہاتھ کھڑے کر لیے ہیں اور آج فرنگی طب ہربل طریقہ علاج کو قبول کرنے پر مجبور ہو چکی ہے ۔
میری آپ حضرات سے گذارش ہے کہ آپ بھی خود بھی نظریہ قانون مفرد اعضاء کی کتابوں کا مطالعہ کریں اور مزید سمجھنے کے لیے قانون مفرد اعضاء کے حکماء سے سیکھنے اور سمجھنے کی کوشش بھی کریں۔
اگر آپ یہ کتابیں خرید نہیں سکتے تو ای اسلامک بک ڈاٹ کام ویب سائٹ پر جائیں وہاں قانون مفرد اعضاء اور حکیم صابر ملتانی رحمہ اللہ کی تمام اہم کتب، مل جائیں۔
آپ پلے سٹور پر جا کر قانون مفرد اعضاء لکھیں یہ والی ایپ آپ کے سامنے آئے گی اسے بھی انسٹال کرلیں۔ اس میں بھی تمام کتب موجود ہیں۔