جامن
اسے بنگالی میں کالا جام اور سندھی میں جموں کہا جاتا ہے۔مشہور عام درخت ہے۔ گرمیوں کے موسم میں پھل لگتا ہے۔ اس کا رنگ اودا سیاہ ہے۔ ذائقہ قدرے شیریں ہے اور مزاج سرد خشک ہے۔ ذیابیطس کے مریضوں کے لئے بہت مفید ہے۔ جامن کی گٹھلیاں پیس کر سادہ پانی کے ہمراہ ہر روز تین ماشہ کھاتے رہیں۔ ذیابیطس کا خاتمہ ہو جائے گا۔یہ خون اور گرمی کے نقائص دور کرتا ہے۔ بھوک لگاتا ہے کھانے کو ہضم کرتا ہے۔ قدرے قابض ہے۔ تلی‘ جگر اور معدہ کو طاقت دیتا ہے۔ خصوصاً گرم طبیعت والوں کے بالوں کو گرنے سے بچاتا ہے۔ پیشاب میں شکر آنے کو روکتا ہے۔ جامن بڑھی ہوئی تلی کے لئے بہت مفید ہے۔ اسے ویسے بھی کھایا جا سکتا ہے اور اس کو شربت بنا کر بھی پینا مفید رہتا ہے۔ جامن کی چھال کا جوشاندہ پرانے اسہال اور پیچش میں مفید رہا ہے۔ گلے آنے اور پھولے ہوئے مسوڑھوں میں اس کی کلیاں اور غرارے حد درجہ نفع بخش ہیں۔جب جامن کا موسم ہو تو ذیابیطس (پیشاب میں شکر آنے) والے مریض روٹی کھانا کم اور زیادہ سے زیادہ جامن کا استعمال کریں اس طرح ان کے پیشاب میں شکر آنا بند ہو جائے گی۔ لوگ جامن کھاتے اور گٹھلیاں بے کار سمجھ کر پھینک دیتے ہیں حالانکہ جامن کی گٹھلیاںبے کار چیز نہیں‘ یہ گٹھلی کتنی کام کی چیز ہے ان سطور سے آپ پر بخوبی واضح ہو جائے گا۔
جامن کی گٹھلی کو سایہ میں خشک کر کے اس کا سفوف بنا لیں۔ تین ماشہ یہ سفوف دہی کے ساتھ دن میں تین بار استعمال کرنے سے ہر قسم کی پیچس دور ہو جاتی ہے۔آنکھوں سے پانی آتا ہو یا موتیا اتر رہا ہو تو جامن کی گٹھلی خشک کر کے باریک پیس کر تین تین ماشہ صبح و شام پانی کے ساتھ کھلائیں اور جامن کی گٹھلی برابر وزن شہد میں پیس کر سرمچو سے صبح و شام آنکھوں میں ڈالا کریں۔ لوگ کہتے ہیں کہ جب موتیا اترنا شروع ہوتا ہے تو پھر رکتا نہیں۔ یہ آسان سی دوائی لوگوں کے اس خیال کو غلط ثابت کر دے گی۔ جامن کی گٹھلیوں کو خشک کر کے باریک پیس کر شہد ملا کر بڑی بڑی گولیاں یا بتیاں بنا کر رکھیں۔ بوقت ضرورت شہد میں ملا کر لگائیں۔ ایک بار بنا کر سال بھر کام میں لا سکتے ہیں۔جامن کی گٹھلیوں کو شہد ملا کر گولیاں منہ میں رکھ کر چوسنے سے بیٹھا ہوا گلا ٹھیک ہو جاتا ہے اور آواز کا بھاری پن ٹھیک ہو جاتا ہے۔ اگر دیر تک استعمال کی جائے تو دیر سے بگڑی ہوئی آواز بھی ٹھیک ہو جاتی ہے۔ زیادہ بولنے اور گانے والوں کے لئے یہ عجیب چیز ہے۔ جامنوں کی گٹھلیاں نکال کر ان کا ایک سیر گودا لیجئے۔ پہاڑی نمک ایک تولہ‘ سیاہ نمک ایک تولہ‘ دانے دارچینی حسب ذائقہ‘ زیرہ سیاہ حسب ضرورت پانی مناسب۔جامنوں کے گودے میں نمک حل کر دیں۔ یہ یاد رہے کہ نمک سمندری استعمال نہ کریں۔ اس سے ذائقہ خراب ہو جائے گا۔ نمک پہاڑی استعمال کرنا ضروری ہے۔ ساتھ ہی سیاہ نمک بھی حل کر دیں۔ جب کسی کو پلانا ہو تو اس نمکین گودے میں سے ایک تولہ لیجئے اور اس میں چینی کا باریک سفوف نصف چھٹانک ملا دیجئے اور 1/16 تولہ زیرہ سیاہ بریاں کا سفوف ملا دیجئے اور پانی میں گھول کر چھان لیجئے اور برف ڈال کر استعمال کیجئے۔ یہ سردائی نہایت لذیذ بنتی ہے۔ اس کے استعمال سے بدہضمی‘ بھوک کا نہ لگنا‘ معدہ کی کمزوری اور انتڑیوں کی شکایت دور ہوتی ہے۔ جگر کی گرمی بھی اس سے دور ہوتی ہے۔ خون جسم کے کسی حصے سے خارج ہوتا ہو یہ اسے روکنے میں مدد دے گی۔گٹھلی کا مغز‘ آم کی گٹھلی کا مغز‘ ہلیلہ سیاہ (جنگ ہرڑ) ہم وزن لے کر سفوف بنا لیں۔ تین چار ماشے پانی کے ساتھ پھانکنے سے دست بند ہو جاتے ہیں۔ سایہ میں خشک کی ہوئی چھال باریک پیس کر چھ چھ ماشہ صبح‘ دوپہر اور شام کے وقت تازہ پانی کے ساتھ کھلانا ذیابیطس کے مریض کے لئے بے حد مفید ہے۔ جامن کی گٹھلیوں کاسفوف پانچ رتی صبح و شام پانی کے ساتھ استعمال کرنے سے پیشاب کے ساتھ شکر آنے کو فائدہ کرتا ہے۔جامن کی چھال کو سایہ میں خشک کر کے باریک پیس کر کپڑے سے چھان لیں اور دونوں وقت صبح و شام اسے بطور منجن دانت‘ مسوڑھوں پر مل کر منہ کو پانی سے صاف کر دیا کریں۔ اس سے دانتوں اور مسوڑھوں کے تمام امراض دور ہو جاتے ہیں‘ ہلتے دانت بھی ٹھیک ہو جاتےموسم گرما کا اہم پھل،
جامن کے تیس فوائد
موسم گرما میں آنے والا پھل جامن صحت کے حوالے سے ا نتہائی مفید اور اہم پھل ہے اوردیگر پھلوں کے مقابلے میں بہت زیادہ مہنگا بھی نہیں ہے۔ جامن کے ساتھ ساتھ جامن کی گھٹلیاں اورپتے بھی بہت ساری بیماریوں کے علاج میں استعمال کیے جاتے ہیں۔عموماً جامن کھا کر گھٹلیاں پھینک دی جاتی ہیں حالانکہ جامن کی گھٹلیاں مجموعی امراض میں بے انتہا فائدہ پہنچاتی ہیں۔ آپ ان گھٹلیوں کو سکھا کر رکھ سکتے ہیں اور ضرورت پڑنے پر استعمال کریں۔ جامن کینسر،دل کی بیماریوں،ذیابیطس،دمہ،معدہ اور جلد کے مختلف مسائل کے حل کیلئے نہایت مفید پھل ہے۔جامن میں اہم غذائی اجزاء جیسے کیلشیئم،آئرن،میگنیشیئم،فاسفورس،سوڈیم،وٹامن ،تھیامن،ربوفلیون،نیاسن،کاربوہائیڈریٹ،کیروٹین،فولک ایسڈ،فائبر،فیٹ، پروٹین اورپانی موجود ہوتے ہیں۔جو صحت کیلئے بے انتہامفید ہیں۔ لیکن جو بھی کھائیں اعتدال میں رہتے ہوئے کھائیں۔
جامن کے فوائد
ذیل میں جامن کے فوائد ہیں جن سے آپ آسانی سے اپنے روزمرہ مسائل کا حل تلاش کرسکتے ہیں۔
۱۔جامن معدہ ،آنتوں کی جلن،خراش اور کمزوری دور کرنے والی بے مثل غذا ہے۔
۲۔جامن اسٹارچ کو انرجی میں تبدیل کرکے بلڈ شوگرکی سطح کو نارمل رکھنے میں مدد کرتاہے۔شوگر کے مریضوں کو روزانہ جامن کھانا چاہئے۔
۳۔بھوک بڑھاتاہے اور صفراء کا زور توڑتاکر معدہ کو طاقت دیتاہے اور کھانے کو ہضم کرتاہے۔
۴۔جامن میں پیا س کی شدت اورخون کی گرمی کم کرنے کی قدرتی تاثیر موجود ہے۔۵۔ذیابیطس کے مریضوں کے لئے جامن کا استعمال انتہائی مفید ہے یہ خون میں شکر کی مقدار کو بڑھنے نہیں دیتا۔
۶۔بڑھی ہوئی تلی کو کم کرنے اور جگر کی صحت کیلئے بہت فائد ہ مند ہے نیا خون پیدا کرتاہے۔
۷۔گرمی سے نجات کا بہترین ذریعہ ہے لیکن جامن کھانے کے بعد پانی نہ پیئیں۔
۸۔پیشاب کی زیادتی کو کم کرتاہے مثانہ کی کمزوری دور کرتاہے۔
۹۔دانتوں کی صحت کیلئے بھی مفیدپھل ہے۔
۱۰۔جامن کی گھٹلیاں سکھاکر پیس کر رکھ لیں اور روزانہ تین ماشہ سادہ پانی سے کھالیں ذیابیطس کا خاتمہ ہوجائے گا۔
۱۱۔کمر اور پیروں کے دردسے نجات کے لئے جامن گھٹلی سمیت پیسٹ بناکر کھائیں ۔
۱۲۔گرتے ہوئے بالوں کو روکتاہے۔
۱۳۔بڑھی ہوئی تلی کیلئے خالی جامن ،جامن کا سرکہ یا جامن کا شربت بناکر پینا بہت مفید ہے۔
۱۴۔جامن کی چھال کا جوشاندہ اسہال اور پیچش میں فائدہ دیتاہے۔
۱۵۔جامن کی چھال کو پانی میں پکا کر غرارے اور کلیاں کرنے سے پھولے ہوئے مسوڑھوں اور گلے آنے کا مسئلہ حل ہوجاتاہے۔
۱۶۔جنکا معدہ کمزور ہو انکے لئے جامن اور جامن کا سرکہ بہترین دوا کا کام کرتے ہیں۔
۱۷۔آنکھوں سے پانی نکلتاہو یا موتیا آرہا ہو تو جامن کی گھٹلی سکھا کر باریک پیس لیں اور صبح و شام تین تین ماشہ سادہ پانی کے ساتھ لیں ۔
۱۸۔جن لوگوں کو رات میں برے خواب آتے ہوں انکو جامن کی گھٹلی کا پاؤڈر صبح و شام کھانا چاہئے۔
۱۹۔بیٹھے ہوئے گلے اور آواز کیلئے جامن کی گھٹلیوں کو پیس کر چھوٹی چھوٹی گولیا ں بناکر رکھ لیں اور شہد لگا کر چوس لیں۔
۲۰۔کیسے بھی دستوں میں جامن کے درخت کے ڈھائی پتے جو نہ زیادہ سخت ہوں نہ زیادہ نرم،پیس کر تھوڑا سا نمک ملاکر اسکی گولیاں بنالیں اور ایک گولی صبح و شام لینے سے دست فوراً رک جائیں گے۔
۲۱۔جامن کے پتے السر میں مفید ہیں۔
۲۲۔جامن کا جوس مدافعتی نظام کو فروغ دیتا ہے۔
۲۳۔اینیمیا کے شکار افراد جامن ضرور کھائیں۔
۲۴۔سو گرام جامن میں ۵۵ ملی گرام پوٹاشیم ہوتاہے جو دل کے مریضوں کے لئے اچھاہے۔
۲۵۔جامن کے روزانہ استعمال سے ہائی بلڈ پریشر اور اسٹروک کے خطرے سے بچا جاسکتاہے۔
۲۶۔جامن میں موجود وٹامن سی جلد کے لئے بہترین ہے۔
۲۷۔ایکنی کے لئے روزانہ رات کو جامن کی گھٹلی پیس کر دودھ میں ملا کر لگانے سے ایکنی ختم ہوجاتی ہے۔
۲۸۔داغ دھبوں سے نجات کے لئے جامن کی گھٹلی کا پاؤڈر،لیموں کار س،بیسن،بادام کا تیل اور عرق گلاب چند قطرے ملا کر چہرے پرلگائیں جب سوکھ جائے تو دھولیں۔
۲۹۔آئلی اسکن کیلئے جامن کا پلپ،جو کا آٹا،آملہ کا رس، اور عرق گلاب ملا کر فیس ماسک کے طور پر استعمال کریں جب سوکھ جائے تو دھو لیں۔
۳۰۔ جامن کا مزاج خشک سرد ہے گرم مزاج رکھنے والوں کے لئے مفید ہے۔جامن استوائی خطے کا ایک سدا بہار درخت ہے جس کا اصل وطن پاکستان ، بھارت ، نیپال ، بنگلہ دیش اورانڈونیشیا ہے۔ یہ کافی تیزی سے بڑھنے والا درخت ہے جو مناسب حالات میں 30 میٹر کی اونچائی تک پہنچ سکتا ہے۔ درخت اکثر 100 سال سے زیادہ کی عمر پاتا ہے۔ اس کے پتے گھنے اور سایہ دار ہوتے ہیں اور لوگ اسے صرف سایہ اور خوبصورتی کے لیے بھی لگاتے ہیں۔ لکڑی بہت مظبوط ہوتی ہے جس پر پانی اثر نہیں کرتا۔ اپنی اس خصوصیت کے باعث اس کی لکڑی ریلوے لائنوں میں بھی استعمال ہوتی ہے
درخت پر موسم بہار میں چھوٹے چھوٹے خوشبودار پھول آتے ہیں۔ برسات کے موسم تک پھل تیار ہوجاتا ہے۔ پھل کے باہر نرم چھلکا ، پھر گودا اور درمیان میں ایک بیج ہوتا ہے۔ پھل کا رنگ جامنی ہوتا ہے، رنگ کا نام اسی پھل کی نسبت سے ہےآم اور جامن کا چولی دامن کا ساتھ ہے۔ آم کا سیزن شروع ہونے کے کچھ عرصہ بعد عموماً برسات میں جامن بھی بازار میں فروخت ہونے لگتا ہے۔ جامن چھوٹا بھی ہوتا ہے جسے دیسی جامن کہتے ہیں اور بڑا بھی جو پھلندا کہلاتا ہے جبکہ ایک تیسری قسم بھی ہوتی ہے جس کا گودا بہت کم ہوتا ہے۔
جامن کے بے شمار طبی فوائد ہیں: یہ کئی امراض کے علاج میں کارآمد ثابت ہوا ہے۔ مرض ذیابیطس کہ جس میں لبلبے کے بگڑنے سے خون میں شکر کی مقدار زیادہ ہوجاتی ہے اور پیشاب میں بھی خارج ہونے لگتی ہے اس مرض سے پورے جسم میں بگاڑ پیدا ہوجاتا ہے۔ ذیابیطس کا غذائی پرہیز ہی واحد علاج ہے۔
جامن ذیابیطس کنٹرول کرنے میں انتہائی مفید ہے۔ ذیابیطس ٹائپ ون کی بجائے ذیابیطس ٹائپ ٹو میں جامن کا استعمال زیادہ فائدہ مند ثابت ہوتا ہے لیکن اس مرض کی دیگر مروجہ ادویات کے بجائے صرف جامن ہی کے استعمال پر انحصار کسی طور پر مناسب نہیں۔ شوگر کے مریض اگر کبھی کبھار آم کھالیں تو اس کے بعد جامن کھانے سے شوگر لیول اعتدال پر رکھا جاسکتا ہے نیز اس سے آم کی حدت بھی معتدل ہوجاتی ہے۔
علاوہ ازیں موسم برسات میں اسہال’ گیسٹرو اور دیگر پیٹ کے امراض کیلئے بھی جامن کا سرکہ فائدہ مند ہے جو صدیوں سے مستعمل ہے۔ لو لگنے کی صورت میں جامن کھانے سے لو کے اثرات کا خاتمہ ہوجاتا ہے۔ پھوڑے پھنسیوں سے محفوظ رہنے کیلئے جامن نہایت مفید ہے۔ چہرے کے داغ دھبے’ چھائیاں’ جامن یا جامن کے شربت کے مسلسل استعمال کرنے سے دور ہوجاتی ہیں اور چہرے کی رنگت نکھر جاتی ہے۔
چہرے کی شادابی’ داغ’ دھبے’ چھائیاں دور کرنے کیلئے جامن کا بیرونی استعمال بھی کیا جاتا ہے اس مقصد کیلئے جامن کی گٹھلیوں کو پانی میں رگڑ کر اس کا پیسٹ بنائیں اور چہرے پر اس کا لیپ کریں۔ جامن جسم کو تقویت دیتا ہے۔
یہ مقوی باہ ہے۔ مادہ حیات کو گاڑھا کرتا ہے۔ پیشاب کی جلن میں بھی مفید ہے۔ اگر منہ پک جائے توجامن کے نرم پتے ایک پاؤ لے کر ایک کلو پانی میں جوش دیں بعد ازاں چھان کر کلیاں کرنے سے فائدہ ہوجاتا ہے۔ جامن کا کھانا آواز کو درست اور گلے کو صاف کرتا ہے۔ رات کو سوتے وقت منہ سے پانی بہنے کی شکایت (بادی کیفیت) کو دورکرتا ہے۔ جامن تیزابیتِ معدہ کا خاتمہ کرتا ہے۔ معدہ اور آنتوں کی کمزوری کو دور کرنے کیلئے ایک پاؤ جامن کے سرکے میں تین پاؤ چینی ملا کر سکنجبین بنائیں اور صبح وشام استعمال کریں۔
بواسیر کا خون بند کرنے کیلئے بیس گرام جامن کے پتے ایک پاؤ دودھ میں رگڑ کر چھان کر پلانا مفید ہے۔
جامن مفرح قلب ہے: گھبراہٹ و بے چینی اور ایگزائٹی میں فائدہ مند ہے۔ جامن کا موسم نہ ہونے کی صورت میں غرض ذیابیطس کیلئے جامن کی گٹھلیوں کا سفوف تین گرام صبح نہار منہ اور شام پانچ بجے کھانا چاہیے۔ مزید برآں ذیابیطس کے مریض اگر تخم جامن تیس گرام’ طباشیر نقرہ دس گرام’ دانہ الائچی خورد پندرہ گرام کاسفوف بنالیں اور صبح و شام ایک چمچ (چائے والا) ہمراہ تازہ پانی متواتر 21 روز استعمال کریں تو شوگر کنٹرول ہوجاتی ہے۔
جریان کیلئے نسخہ: جامن کی گٹھلیوں کو خشک کرکے ان کو باریک پیس لیں اور یہ سفوف تین گرام کی مقدار میں صبح نہار منہ اور شام پانچ بجے تازہ پانی سے بیس یوم استعمال کرنے سے انشاءاللہ بدخوابی و جریان کامرض جاتا رہے گا۔
نوجوان لڑکیاں اور خواتین لیکوریا کا علاج: لیکوریاکے مرض میں جامن کی گٹھلیاں پچاس گرام باریک پیس لیں اور اس میں کشتہ بیضہ مرغ دس گرام شامل کرلیں’ یہ سفوف دو سے تین گرام بلحاظ عمر صبح نہارمنہ اور شام پانچ بجے دودھ یا سادہ پانی سے استعمال کریں (دوران حیض استعمال نہ کریں) بیس روز کا استعمال شافی و کافی ہوتا ہے۔ خواتین میں کثرت حیض کو کنٹرول کرنے کیلئے جامن کے پتے سایہ میں خشک کرکے سفوف بنالیں اور روزانہ صبح نہار منہ ایک چمچ (چائے والا) ہمراہ تازہ پانی استعمال مفید ہوتا ہے۔
جامن کی گٹھلیوں کا سفوف خونی اسہال اور پیچش میں بھی مؤثر ہے۔ اس سلسلے میں شربت انجبار کے ساتھ اس کا استعمال بہتر نتائج دے گا۔ جامن کے درخت کی چھال کو جوش دے کر پینے سے بھی مندرجہ بالا فوائد حاصل کیے جاسکتے ہیں۔ مسوڑھوں سے خون آنے کی صورت میں جامن کے پتوں کو پانی میں جوش دیکر تھوڑا سا نمک ملا کر غرغرے کرنا مفید ہے