تعویذ ڈی کوڈنگ اور ان کی سکیمز
تحریر: سید عبدالوہاب شاہ شیرازی
معرکہ حق وباطل
اس دنیا میں انسان کی آمد سے ہی شیطانیت کے ساتھ کشمکش کا سلسلہ جاری و ساری ہے۔ شیطانی قوتیں اپنا زور لگا رہی ہیں اور رحمانی قوتیں اپنا زور لگا رہی ہیں۔ چنانچہ شیطانی قوتیں ہر میدان میں ہر حربے اور ہر چربے کے ساتھ کام کرتی ہیں۔انہی حربوں میں سے ایک حربہ عملیات کے میدان میں اچھے اچھے پڑھے لکھے لوگوں کو دھوکے میں ڈال کر گمراہ کرنا بھی ہے۔چنانچہ غیرمعروف الفاظ پر مشتمل تعویذات اور نمبروں ، نقوش اور اعداد و حروف پر مشتمل کوڈڈ تعویذات کی ایک بھرمار ہے جسے بغیر سوچے سمجھے اور جانے محض بازاری کتابوں سے نقل کرکے کئی علماءبھی عوام میں بانٹ رہے ہوتے ہیں۔
تعویذ ڈی کوڈنگ
تعویذات کو ڈی کوڈ کرنا اور یہ جاننا کہ اس کے پیچھے کیا ہے بہت محنت، ذہانت اور جان فشانی کے ساتھ ساتھ وقت طلب کام ہے۔جس پر اگر کام کیا جائے تو بڑے بڑے انکشافات ہوتے ہیں۔اس وقت دنیا میں تعویذات کی کئی اسکیمز متعارف ہیں لیکن ان میں سے تین چار اسکیمز بہت مشہور ہیں۔
1۔ابجد کی کوڈنگ اسکیم
حروف ابجد کیا ہیں اور ان کی شرعی حیثیت کیا ہے اس پر کتاب میں پہلے بھی تفصیلی بات ہو چکی ہے، ابجد ایک کوڈنگ اسکیم ہے جس میں عربی کے حروف تہجی جو الف، با، تا، ثا سے شروع ہو کر واو ، ہمزہ ، ی ۔ پر ختم ہوتے ہیں۔ لیکن عملیات کی شیطانی دنیا میں ان حروف کی ترتیب کو الٹ کر انہیں رومن حروف یعنی A,B,C کی ترتیب پر کیا جاتا ہے، اور پھر ان کی کاونٹنگ ویلیو نکالی جاتی ہے۔ یعنی اب ت ث کے بجائے ا ب ج د اور پھر ان کو نمبروں کی ویلیو دے کر ان نمبروں کو ناموں کے لیے استعمال کیا جاتا ہے۔مثلا اگر حروف تہجی میں یہ لکھا جائے کہ یا ابلیس مدد کر۔ تو کوئی بھی عام سا مسلمان بھی نہ تو یہ تعویذ لے گا اور نہ اس پر یقین کرے گا۔ اس لیے اسی جملے کو حروف ابجد میں تبدیل کرکے نمبروں سے لکھ دیا جاتا ہے جسے عام لوگ تو عام لوگو ہیں اکثر عاملین بھی کو بھی نہیں پتا ہوتا کہ میں جو نمبر لکھ کر دے رہا ہوں یہ کس عبارت کی کوڈنگ ہے۔
جب عاملین سے پوچھا جائے کہ آپ قرآنی آیت کوپڑھنے کے لیے کیوں نہیں یا کم از کم آیت ہی کو لکھ کر کیوں نہیں دیتے؟ تو ان کا جواب ہوتا ہے جب آیت کو نمبروں میں بدلا جاتا ہے تو اس کی تاثیر زیادہ ہو جاتی ہے۔
تعویذ مثلث الغزالی
مثلث الغزالی ایک مشہور تعویذ ہے جس کے نو خانے ہوتے ہیں اور اکثر عاملین مختلف مقاصد کے لیے یہ تعویذ لوگوں کو دیتے رہتے ہیں۔ اس کے خانوں میں درج نمبروں کو کسی بھی طرف سے جمع کیا جائے تو ہر طرف سے پندرہ ہی جواب آتا ہے، اسے میجک سکوائر کہا جاتا ہے، یہ بھی ایک فن ہے جس میں انگریز بہت ماہر ہیں۔
اب ان نمبروں کو حروف ابجد کے لحاظ سے ہم ڈی کوڈ کرکے لکھتے ہیں۔
پہلی لائن کے تین حروف کا مجموعہ ”بطد“ ہے۔ دوسری لائن کے تین حروف ”زہج“ اور تیسری لائن کے تین حروف کا مجموعہ ”واح“ ہے۔ یہ تینوں غیر معروف، نامعلوم نام ہیں بلکہ بعض ماہرین نے انہیں شیطانوں کے نام قرار دیا ہے۔اگر شیطانوں کے نام نہ بھی ہوں تب بھی ایک مسلمان کے لیے یہ جائز نہیں اور تمام مسالک کا فتوی بھی یہی ہے کہ غیرمعروف الفاظ اور نمبروں کے تعویذ پہننا جائز نہیں۔جیسا کہ عرض کیا کہ اس تعویذ کو عاملین کے ہاں مثلث الغزالی کہا جاتا ہے یعنی یہ تعویذ امام غزالی رحمہ اللہ نے بنایا ہے۔ یہ بات بالکل غلط ہے یہ تعویذ ان کا بنایا ہوا نہیں ہے۔
اس تعویذ کا استعمال
اس تعویذ کا استعمال زیادہ تر جدائی ڈالنے کے لیے کیا جاتا ہے۔ جادوگروں کے ہاں تین اور نو اور پندرہ کا ہندسہ زیادہ تر جدائی کے لیے استعمال کیا جاتا ہے، اور یہی تکنیک یہاں بھی استعمال ہوئی ہے تین خانے ہیں جن کا ٹوٹل نو بنتا ہے اور ہندسوں کا ٹوٹل ہر طرف سے پندرہ ہی بنتا ہے۔اور ایسے ہی شیطانوں کے نام بھی لکھے گئے ہیں جو تین حرفی ہیں۔
2۔سیون سٹار آف بائبلون
بابل شہر جادوگری کی دنیا میں ہزاروں سال سے مشہور و معروف رہا ہے۔بابل شہر پر ایک ایسا دور بھی گزرا ہے کہ جادوگروں نے جادو کو ایک معزز، مبارک اور روحانی علم قرار دے کر سارے لوگوں کو اس پر کار ثواب سمجھ کر لگا دیا تھا۔اور اس کی نسبت وہ انبیاءکی طرف کرتے تھے کہ یہ ان کا سکھایا ہوا علم ہے، بالکل ایسے ہی جیسے آج کل بہت ساری جادوگری کی کتابیں اولیاءکی طرف منسوب کرکے مارکیٹ میں پھیلا دی گئی ہیں۔چنانچہ اسی بات کی رد کے لیے اللہ تعالیٰ نے وہاں دو فرشتوں ہاروت ماروت کو بھیجا جو لوگوں کو جادوکرنے کے طریقے اس لیے بتاتے تھے تاکہ ان کی پریکٹس کرنے سے بچا جائے اور ان کے غیر شرعی اور کفر ہونے کو سمجھایا جائے اور لوگوں کو بتایا جائے کہ انبیاءکے ہاتھوں کو مافوق الاسباب کام سرزد ہوتے ہیں وہ جادو نہیں بلکہ معجزہ ہوتے ہیں اور معجزہ اور جادو میں فرق کیا ہے۔
سیون سٹار آف بائبلن کی ہر علامت دو عربی حروف کی نمائندگی کرتی ہے۔اس قسم کے تعویذ محبت کے لیے کیے جاتے ہیں۔اس نقش کیآخری لائن میں سات حروف: ل،م،ق، ف،ن،ج،ل ۔ یہ دراصل بابل کے سات شیطانوں یا دیویوں کے ناموں کے متبادل کے طور پر استعمال ہوتے ہیں، کبھی تو ان دیویوں اور شیطانوں کے نام مکمل لکھ دیے جاتے ہیں اور کبھی ان کے متبادل کے طور پر یہ سات حروف لکھے جاتے ہیں۔
اس بات کو مزید سمجھنے کے لیے مندرجہ ذیل تصویر دیکھیں
پہلانام : لطھطیل ہے۔ جس کی علامت کے طور پر لام لکھا جاتا ہے۔
اسی طرح ھطھطیل، ھطیطیل، ھطبطیل، وغیرہ۔ اور آپ نے دیکھا ہوگا اس طرح یا اس سے ملتے جلتے نام بعض اوقات واضح طور پر تعویذات میں لکھے بھی ہوتے ہیں۔
3۔ عربی حروف اورعلامات کا استعمال
تیسری اسکیم میں کچھ عربی حروف، نمبرز، اور علامات کا استعمال کیا جاتا ہے۔یہ علامات مصر کے قدیم ترین جادو کی علامات سے ملتی جلتی ہیں۔
پہلی لائن میں عربی حروف تہجی، دوسری میں ان کی ویلیو ہے نمبروں میں ہے، اور تیسری لائن میں ان نمبروں کی کوڈنگ یعنی خاص طرح کی علامات یا متروک شدہ کسی زبان کے حروف نمبر ہیں۔
اسی کوڈنگ میں ایک تعویذ سورہ یسن کے نقش کے طور پر مشہور ہے جسے خاتم سورہ یس کہا جاتا ہے۔ جس کا نقش مندرجہ ذیل ہے۔
چونکہ شیطان کا کام لوگوں کو اس قرآن سے دور کرنا ہے جو اللہ نے اپنے رسول پر نازل کیا اس لیے عاملین شیطانی راستہ پر چلتے ہوئے لوگوں کو بجائے اس کے کہ سورہ یس اور قرآن پڑھنے کی تلقین کریں وہ کہتے ہیں آپ یہ نمبروں والا سورہ یس کا نقش گلے میں پہنیں اور پانی میں گھول کر پیئیں۔ کوڈنگ میں تبدیل کرنے کا مقصد صرف یہ نہیں ہوتا کہ قرآنی الفاظ سے دور کیا جائے بلکہ اس کا ایک مقصد یہ بھی ہوتا ہے کہ ان آیات میں تبدیلی کرکے اس میں شیطانوں کے ناموں کو شامل کیا جائے قرآن کے معنی اور مفہوم کو بدلا جائے چنانچہ اس اوپر والے نقش میں بھی کچھ ایسا ہی کیا گیا ہے۔
اس نقش میں قرآن کی آیت
فمنھا رکوبھم ومنھا یاکلون
میں رکوبھم کی جگہ کوئی اور نام شامل کرلیا گیا ہے۔
4۔ یہودیوں کی کوڈنگ
بعض تعویذات میں عبرانی سریانی اور دیگر غیر معروف و متروک زبانوں کی کوڈنگ ہوتی ہے جیسا کہ اس نقش میں آپ دیکھ سکتے ہیں:
چنانچہ کسی اور زبان میں وہی مثلث الغزالی کو لکھا گیا ہے۔
جادوگروں کے ہاں مختلف عملیات میں تعداد اور ان کا جفت طاق ہونا بڑا اہمیت کا حامل ہوتا ہے۔ مثلا ہندسوں میں تین، پانچ، سات، نو، گیارہ ، تیرہ اور پندرہ کی خاص اہمیت ہے اور مختلف مقاصد کے لیے استعمال کیا جاتا ہے۔
تین نمبر عام طور پر کسی بیماری وغیرہ کے لیے استعمال ہوتا ہے یعنی اس کے لیے جو نقش بنائیں گے اس کے خانے تین ہوں گے یا تین کے عدد کو مختلف طریقوں سے عمل میں لایا جائے گا۔
پانچ کا عدد حفاظت کے لیے ۔ سات کا عدد محبت کے لیے ، نو اور پندرہ کے عدد کو نفرت اور جدائی کے لیے استعمال کرتے ہیں، اسی طرح گیارہ نمبر کو کسی کو قتل کرنے کے لیے ۔
اس تصویر میں کنگھی کو دیکھیں جو کسی کو قتل کرنے کے لیے جادو کیا گیا ہے۔
اس میں کنگھی کے گیارہ دندانوں کو باندھا گیا ہے، اور گیارہ حصے کیے گئے ہیں، جس دھاگے سے باندھا ہے اس کو گیارہ گرہیں لگائی گئی ہیں، اور اس مقتول کے گیارہ بال لگائے گئے ہیں۔
عملیات میں ماں کے نام کی اہمیت
عملیات کرنے والے ماں کا نام ضرور معلوم کرتے ہیں، اس کی کیا وجہ ہے وہ اس کے ساتھ کیا کرتے ہیں۔؟ دراصل انسان چار قسم کے اخلاط یا ایلیمنٹ سے بنا ہے: آگ، پانی، ہوا، مٹی۔جس کے لیے عمل کرنا ہو، عملیات کی دنیا میں اس کے بارے یہ جاننے کی کوشش کی جاتی ہے کہ یہ شخص ان چار اخلاط میں سے کس کے زیادہ قریب ہے، یا اس شخص میں کون سے خلط کا غلبہ ہے۔
مثلا : زید بن آنم۔ اس کے اعداد نکال کر جمع کریں گے، ٹوٹل کو تقسیم در تقسیم کے عمل سے گزار کر بارہ کے اندر لائیں گے، جو جواب آئے گا اسے علم نجوم کے حساب سے اس کا ستارہ معلوم کرتے ہیں اور اس کے ذریعے اس کا مزاج معلوم کرتے ہیں کہ یہ چار اخلاط میں سے کس کے قریب ہے۔
اس سارے طریقہ کار سے جب خلط معلوم ہوتا ہے تو اس کے مطابق اس شخص پر عمل یا تعویذ کیا جاتا ہے۔ اگر آگ کے قریب ہو تو جلانے والا تعویذ یا عمل دیا جاتا ہے۔ اگر ہوا کے قریب ہو تو درخت کے ساتھ لٹکانے والا تعویذ یا عمل دیا جاتا ہے۔ اگر پانی کے قریب ہو تو بہانے والا تعویذ یا عمل دیا جاتا ہے۔ اور اگر مٹی کے قریب ہو تو دفنانے یا قبرستان میں دفنانے والا تعویذ یا عمل دیا جاتا ہے۔
یہاں پر میں نے انتہائی اختصار کے ساتھ چند ایک تعویذوں پر بات کی ہے۔ البتہ یوٹیوب پر میرا چینل ہے وہاں میں نے بہت سارے تعویذوں کا پوسٹ مارٹم تصاویر کے ساتھ اور بڑی تفصیل کے ساتھ کردیا ہے۔ آپ وہاں ساری تفصیلات دیکھ سکتے ہیں۔
فہرست پر جانے کے لیے یہاں کلک کریں۔
نوٹ:
اس سلسلے کی تمام ویڈیوز اور مزید تعویذوں اور کتابوں کی ڈی کوڈنگ کی تمام ویڈیوز یہاں کلک کرکے دیکھیں۔