بھگندر یا نواسیر

بھگندر یا نواسیر

(فسٹولا) Fistula.
مقعد کی تین بیماریان ہین.
1. بواسیر (پائیلز) Piles.
2. بھگندر (فسٹولا) Fistula.
3. شقاق المقعد (فشر) Fissure.
چونکہ پہلی مرض بواسیر کی علامات و علاج سے طبی کتب بھری پڑی ہین. جبکہ دوسرا مرض بھگندر کا کامیاب علاج کم لکھا گیا ہے. حتی کہ دور جدید کی معروف کتابون مین بھی اس کا ذکر نہین ملتا. اس لیے آج میرا موضوع بھگندر یا نواسیر ہے.
تعارف:- نواسیر ناسور کی جمع ہے. یہ انتہائی سردی خشکی کا مرض ہے. مقعد کے ارد گرد ایک سخت پتھر نما پھوڑا نکلتا ہے جس مین سوزش و درد ھوتا ہے اور یہ چمڑی کی اندرونی تہہ یعنی عضلاتی انسجہ مین نمودار ھوتا ہے. اور اس کا منہ بھی اندر کی طرف ھوتا ہے. صرف باھر ابھری ھوئی کھال ھوتی ہے جو پتھر کی طرح سخت ہوتی ہے اور مریض شدت درد سے بیٹھ نہین سکتا. اگر مریض کو قبض بھی ہو تو درد کی شدت اور بھی بڑھ جاتی ہے. جب مرض پرانا ہوتا ہے تو مریض زندگی سے تنگ ھو جاتا ہے. مین نے فسٹولا کے مریض افسرون کو آفیس مین کرسی کی بجاء، چار پائی بچھائے، لیٹے آفیس کا کام کرتے دیکھا ہے.
اسباب:- انسانی تین زھرون مین سے ایک زھر پیدا ھو کر جب پھیپھڑون مین رکتا ہے تو پھیپھڑون کو زخمی کر کے سل ریوی (ٹی بی) کا موجب بنتا ہے. جب خارج ھوتا ہے تو آنتون کی سل معوی، جب پیشاب کے ذریعے خارج ھو تو سوزاک، اگر مقعد کے ذریعے خارج ھو تو بواسیر، گر غیر طبعی راستہ سے مقعد کے ارد گرد یہ زھر جمع ھو جائے تو نواسیر یا بھگندر کہلواتا ہے. جس طرح یہ تیزابی زھر پھیپھڑون مین زخم ڈالتا ہے، اسی طرح مقعد کے گوشت کو گلاتا ہوا آنتون تک پہنچ جاتا ہے، اور آنتون کو زخمی کر کے سوراخ بنا لیتا ہے، تب یہ مرض لاعلاج ھو جاتا ہے.
اکٹر بواسیر کے پرانے مریضون کو نواسیر ھو جاتا ہے، لیکن بغیر بواسیر کے بھی ہو جاتا ہے، اس کی تکلیف صرف مریض ھی جانتا ہے.
تشخیص:- اکثر مریض اور معالج تشخیص مین غلطیان کرتے ہین. مریض آکر کہتا ہے، بواسیر ہے. اور معالج دوا دے دیتا ہے اور مریض تھوڑا افاقہ محسوس کرتا ہے لیکن مرض جون کا تون ھوتا ہے، دوا ختم ھونے کے بعد پھر تکلیف شروع.
مریض کا آنکھون سے معائنہ کرنا چاھئے. بواسیر مقعد کے اندر ھوتا ہے، اور اس کا پھوڑا مقعد کی نالی مین ھوتا ہے. جبکہ فسٹولا مقعد کے باھر ارد گرد ھوتا ہے. اور شقاق، مقعد کے اندر خشکی نما چیر ھوتا ہے. جب شقاق المقعد (فشر) کا مریض سٹول کرتا ہے تو غلاظت چیر/زخم کو لگتی ہے تو درد سے کانپ اٹھتا ہے. اسی لیئے شقاق کے مریض کو اجابت سے پہلے چیر کے اوپر کوئی مرھم لگانی چاھئیے، تانکہ غلاظت کی تیزابیت سے محفوظ رہے گا اور زخم مندمل ھونے مین آسانی ھوگی. باقی اگلی قسط مین
خدائی خدمت گار کے نام جس کی ھمت افزائی نے مجھے لکھنے پر مجبور کیا.

Leave a ReplyCancel reply

Discover more from Nukta Guidance Articles

Subscribe now to keep reading and get access to the full archive.

Continue reading

Exit mobile version