عدالت نے اپنے ریمارکس میں یہ بھی کہا تھا کہ ٹک ٹاک سے بھارت کی قومی سلامتی اورغیرت کو خطرہ ہے، اس سے نئی نسل تیزی سے گمراہی کی جانب بڑھ رہی ہے۔
عدالت کا کہنا تھا ٹک ٹاک کے ذریعے نوجوان نسل اور خصوصی طور پر نابالغ اور بلوغت کی عمر کو پہنچنے والے بچے غیر اخلاقی ویڈیوز بنا رہے ہیں، اس لیے اس کی مزید ڈاؤن لوڈنگ پر پابندی عائد کی جائے۔
اور اب بھارت میں ٹک ٹاک کو بلاک کرتے ہوئے اسے ’گوگل‘ اور ’ایپل‘ اسٹورز سے ہٹالیا گیا۔
عرب نشریاتی ادارے ’الجزیرہ‘ کے مطابق گوگل اور ایپل نے 17 اپریل کو ٹک ٹاک کو اپنے اسٹورز سے ہٹالیا۔
ٹک ٹاک کو اسٹورز سے ہٹائے جانے کے بعد اب بھارت میں دیگر صارفین اس ایپلی کیشن کو ڈاؤن لوڈ نہیں کر سکیں گے۔
ٹک ٹاک کو بھارت میں بلاک کیے جانے پر گوگل، ایپل اور خود ٹک ٹاک نے مزید کوئی بیان نہیں دیا، کمپنیوں کے مطابق چوں کہ تاحال معاملہ عدالت میں زیر سماعت ہے، اس لیے اس پر مزید کچھ نہیں کہا جاسکتا۔
خیال رہے کہ ایک روز قبل ہی ٹک ٹاک پر ویڈیو بناتے ہوئے بھارت میں دوستوں کے ہاتھوں ایک نوجوان کی ہلاکت ہوئی تھی۔
اس سے قبل بھی بھارت میں ٹک ٹاک پر ویڈیو بناتے ہوئے کچھ نوجوانوں کی ہلاکت کے واقعے پیش آ چکے ہیں۔
جب کہ آئے دن بھارت میں ٹک ٹاک پر بنائی گئی ویڈیوز وائرل ہوتی رہتی ہیں۔
رپورٹس کے مطابق بھارت میں اس ایپ کے 10 کروڑ 10 لاکھ سے زائد صارفین موجود ہیں، جن میں سے زیادہ تر کم عمر نوجوان ہیں۔
بھارتی میڈیا رپورٹس کے مطابق بھارت میں ٹک ٹاک پر سب سے زیادہ متحرک کم عمر لڑکے اور لڑکیاں دکھائی دیتی ہیں جو فحش اور نامناسب ویڈیوز بنانے سے بھی گریز نہیں کرتیں۔
ساتھ ہی ٹک ٹاک پر بولی وڈ شخصیات بھی ویڈیوز بناتے نظر آتے ہیں)