بریسٹ کینسر کی 5 سال قبل تشخیص کرنے والا بلڈ ٹیسٹ

5dc07d5445959 1

چھاتی کا سرطان یا بریسٹ کینسر خواتین میں سب سے عام کینسر ہے اور اکثر اس کی تشخیص اس وقت ہوتی ہے جب صورتحال کافی خراب ہوجاتی ہے۔

تاہم اب سائنسدانوں نے ایسا خون کا ٹیسٹ تیار کرنے کا دعویٰ کیا ہے جو بریسٹ کینسر کو کسی قسم کی علامات سے 5 سال قبل ہی پکڑنے میں مدد دے سکتا ہے۔

کینسر زدہ خلیات ایسے پروٹین تیار کرتے ہیں جن کو اینٹی جینز (ٹی اے ایز) کہا جاتا ہے جو جسم کو ان کے خلاف اینٹی باڈیز تیار کرنے پر مجبور کرتے ہیں۔

برطانیہ کی ناٹنگھم یونیورسٹی کے محققین نے دریافت کیا کہ رسولی سے جڑی یہ اینٹی جینز کینسر کا عندیہ ہوسکتے ہیں اور خون کے سادہ ٹیسٹ اس جسمانی مدافعتی ردعمل کی شناخت کی جائے گی جو اس مواد پر ہوتا ہے جو رسولی والے خیالات بناتا ہے۔

محققین نے بریسٹ کینسر کے 90 مریضوں کے خون کے نمونے اس وقت لیے جب ان میں مرض کی تشخیص ہوئی اور ان کا موازنہ ان 90 مریضوں کے نمونوں سے کیا گیا جو بریسٹ کینسر کے شکار نہیں تھے۔

محققین نے اسکریننگ ٹیکنالوجی کو استعمال کیا گیا جس سے انہیں خون کے نمونوں میں بریسٹ کینسر سے جوڑے جانے والے ٹی اے ایز کے خلاف حرکت میں آنے والے اینٹی باڈیز کی موجودگی کا فوری علم ہوا۔

انہوں نے بتایا کہ تحقیق کے نتائج سے ثابت ہوتا ہے کہ بریسٹ کینسر اینٹی جینز کے خلاف اینٹی باڈیز حرکت میں آتی ہیں اور ہم خون میں ان اینٹی باڈیز کی موجودگی سے کینسر کو درستگی سے پکڑ سکتے ہیں۔

تحقیق کے مطابق کینسر کے مریضوں میں 5 ٹی اے ایز کے پینل کو درستگی سے شناخت کیا گیا اور کینسر سے آزاد 84 فیصد نمونوں میں ان کی درست تشخیص کی گئی۔

محققین کا کہنا تھا کہ ہمیں اس ٹیسٹ کو بنانے اور اس کو مزید بہتر کرنے کی ضرورت ہے مگر موجودہ نتائج حوصلہ بخش ہیں اور اس سے بریسٹ کینسر کی جلد تشخیص میں مدد مل سکتی ہے۔

انہوں نے کہا کہ ایک بار جب ہم اس کی ایکوریسی کو بہتر بنالیں، تو اس سے خون کے ایک نمونے سے اس مرض کو جلد پکڑنے کے دروازے کھل جائیں گے۔

اب سائنسدانوں کی جانب سے 800 مریضوں کے نمونوں پر اس کی آزمائش کررہے ہیں اور ان کا تخمینہ ہے کہ یہ ٹیسٹ اگلے 4 سے 5 سال کے دوران ہسپتالوں میں دستیاب ہوگا۔

Leave a Reply