شکرقندی کو تو آپ نے دیکھا یا کھایا ہوگا مگر کیا جانتے ہیں کہ ایسی سبزی ہے جو دنیا بھر میں کھائی جاتی ہے اور اسے میٹھے آلو کا نام بھی دیا جاتا ہے۔
یہ متعدد رنگوں جیسے نارنجی، سفید اور جامنی وغیرہ میں دستیاب ہوتی ہے جبکہ حجم بھی الگ الگ ہوسکتا ہے مگر سب اقسام وٹامنز، منرلز، اینٹی آکسائیڈنٹس اور فائبر سے بھرپور ہوتی ہیں۔
یہ بتانے کی ضرورت نہیں کہ یہ صحت کے لیے بہت زیادہ فوائد کی حامل ہے اور غذا میں اس کی شمولیت آسانی سے ممکن ہوسکتی ہے۔
یہاں آپ اس کے چند فوائد جان سکیں گے۔
بہت زیادہ پرغذائیت
شکرقندی وٹامنز، فائبر اور منرلز سے بھرپور ہوتی ہے اور 200 گرام مقدار میں اسے کھانے سے جسم کو 180 کیلورز، 41.4 کاربوہائیڈریٹس، 4 گرام پروٹین، 0.3 چکنائی، 6.6 گرام فائبر، وٹامن اے، وٹامن سی، میگنیز، وٹامن بی سکس، پوٹاشیم، کاپر، پینٹوتھینک ایسڈ اور نیاسین ملتے ہیں۔
اس میں موجود اینٹی آکسائیڈنٹس جسم میں گردش کرنے والے نقصان دہ اجزا سے تحفظ پہنچاتے ہیں۔
یہ نقصان دہ فری ریڈیکلز ڈی این اے کو نقصان پہنچانے کے علاوہ جسمانی ورم کا باعث بنتے ہیں اور ان کا تعلق کینسر، امراض قلب اور قبل از وقت بڑھاپے سے جوڑا جاتا ہے، تو شکرقندی جیسے اینٹی آکسائیڈنٹس والی غذاﺅں کا استعمال صحت کے لیے فائدہ مند ثابت ہوتا ہے۔
معدے کی صحت بہتر بنائے
شکرقندی میں موجود فائبر اور اینٹی آکسائیڈنٹس معدے کی صحت کے لیے فائدہ مند ہوتے ہیں، اس میں 2 اقسام کی فائبر پائی جاتی ہے ایک حل پذیر اور دوسری حل نہ ہونے والی، ہمارا جسم دونوں اقسام کی فائبر ہضم نہیں کرپاتا، یہی وجہ ہے کہ فائبر غذائی نالی میں موجود رہ کر معدے سے متعلق متعدد طبی فوائد پہنچاتا ہے۔ حل پذیر فائبر کی مخصوص اقسام پانی کو جذب کرکے آنتوں میں فضلے کو نرم کرتا ہے۔ دونوں اقسام کی فائبر آنتوں میں موجود بیکٹریا کی مقدار بڑھاتی ہے، شارٹ چین فیٹی ایسڈز بنانے جو آنتوں کے خلیات کے ایندھن کا کام کرتے ہیں اور ان کو صحت مند اور مضبوط رکھتے ہیں۔
فائبر سے بھرپور غذائیں آنتوں کے کینسر کا خطرہ کم کرتی ہیں جبکہ قبض سے تحفظ فراہم کرتی ہیں، جبکہ شکرقندی میں موجود اینٹی آکسائیڈنٹس بھی معدے کو فائدہ پہنچا سکتے ہیں۔
ممکنہ طور پر کینسر سے لڑنے میں مددگار
شکرقندی میں متعدد اقسام کے اینٹی آکسائیڈنٹس موجود ہوتے ہیں جو کہ ممکنہ طور پر مخصوص اقسام کے کینسر سے تحفظ فراہم کرسکتے ہیں۔
جامنی شکرقندی میں موجود اینٹی آکسائیڈنٹس کا ایک گروپ Anthocyanins کے بارے میں ٹیسٹ ٹیوب اسٹڈیز میں دریافت کیا گیا کہ یہ مخصوص اقسام کے کینسر جیسے مثانے، آنتوں، معدے اور بریسٹ کینسر وغیرہ کی نشوونما کو سست کردیتا ہے۔
دوسری جانب نارنجی رنگ کی شکرقندی جو پاکستان میں عام ملتی ہے کہ ایکسٹریکٹس اور چھلکوں میں بھی ٹیسٹ ٹیوب اسٹڈیز میں کینسر کش خصوصیات کو دریافت کیا گیا ہے ، تاہم ان تحقیقی نتائج کا اثر انسانوں پر دیکھنا ابھی باقی ہے۔
صحت مند بینائی کے لیے معاون
شکرقندی بیٹا کیروٹین سے بھرپور ہوتی ہے، یہ اینٹی آکسائیڈنٹ ہی سبزی کے شوخ نارنجی رنگ دیتی ہے۔ اس طرح کی چھلکوں کے ساتھ 200 گرام بھونی ہوئی قندی کو کھانا دن بھر کے لیے درکار بیٹا کیروٹین کی مقدار کا 7 گنا زیادہ جسم کو فراہم کرتی ہے۔ بیٹا کیروٹین جسم میں وٹامن ای کی شکل بدل لیتا ہے اور آنکھوں میں روشنی کو ڈیٹیکٹ کرنے والے ریسیپٹرز کے لیے استعمال ہوتا ہے۔ وٹامن اے کی بہت زیادہ کمی ترقی پذیر ممالک میں ایک بڑا مسئلہ ہے اور اندھے پن کا باعث بن سکتی ہے۔ بیٹا کیروٹین سے بھرپور غذائیں جیسے نارنجی شکرقندی اس سے بچانے میں مدد دے سکتی ہے۔ جامنی شکرقندی بھی بینائی کے لیے فائدہ مند ہے، ٹیسٹ ٹیوب اسٹڈیز میں دریافت کیا گیا کہ اس میں موجود اینٹی آکسائیڈنٹس آنکھوں کے خلیات کو نقصان سے بچاتا ہے جو آنکھوں کی مجموعی صحت کے لیے فائدہ مند ثابت ہوسکتی ہے۔
ممکنہ طور پر دماغی افعال کے لیے فائدہ مند
جامنی شکرقندی کا استعمال دماغی افعال کو ممکنہ طور پر بہتر بناسکتا ہے۔
جانوروں پر ہونے والی تحقیقی رپورٹس میں دریافت کیا کہ اس رنگ کی شکرقندی میں موجود اینٹی آکسائیڈنٹس دماغی ورم سے تحفظ فراہم کرنے کے ساتھ فری ریڈیکلز سے ہونے والے نقصان سے بھی بچاتے ہیں۔
شکرقندی کے اینٹی آکسائیڈنٹس والے سپلیمنٹس کے استعمال سے چوہوں میں سیکھنے اور یاداشت کے افعال میں بہتری کو بھی ریکارڈ کیا گیا۔ ان اثرات کی تحقیق تاحال انسانوں پر نہیں ہوئی، مگر پھلوں، سبزیوں اور اینٹی آکسائیڈنٹس سے بھرپور غذا دماغی تنزل یاور ڈیمینشیا کا خطرہ 13 فیصد تک کم کردیتا ہے۔
جسمانی مدافعتی نظام مضبوط بنائے
شکرقندی بیٹا کیروٹین کے حصول کا بہترین ذریعہ ہے، یہ ایسا نباتاتی مرکب ہے جو جسم میں وٹامن اے کی شکل اختیار کرتا ہے، یہ وٹامن بینائی کے ساتھ صحت مند مدافعتی نظام کے لیے ضروری ہوتا ہے اور اس کی کمی امراض کے خلاف جسمانی دفاع کو کمزور کرتا ہے۔ اس کے ساتھ ساتھ یہ معدے کی لائننگ کے لیے بھی فائدہ مند ہے، کیونکہ ہمارا معدہ متعدد امراض کا باعث بننے والے جرثوموں کا سب سے پہلے شکار ہوتا ہے اور صحت مند معدہ مضبوط مدافعتی نظام کا اہم حصہ ہے۔
تحقیقی رپورٹس میں دریافت کیا گیا ہے کہ وٹامن اے کی کمی معدے کو ورم کو بڑھانے کے ساتھ جسمانی مدافعتی نظام کو ممکنہ خطرات پر ردعمل کی صلاحیت کو کم کرتے ہیں۔
اس حوالے سے کوئی سائنسی تحقیق تو نہیں ہوئی مگر اس کو کھانا عادت بنالینا وٹامن اے کی کمی کی روک تھام میں مددگار ثابت ہوتا ہے۔