امراض گرہ کی 13 نشانیاں

kidney segments 1

گردے ہمارے جسم میں گمنام ہیرو کی طرح ہوتے ہیں جو کچرے اور اضافی مواد کو خارج کرتے ہیں جبکہ یہ نمک، پوٹاشیم اور ایسڈ لیول کو بھی کنٹرول کرتے ہیں، جس سے بلڈ پریشر معمول پر رہتا ہے، جسم میں وٹامن ڈی کی مقدار بڑھتی ہے اور خون کے سرخ خلیات بھی متوازن سطح پر رہتے ہیں۔
مگر گردوں کے امراض کافی تکلیف دہ اور جان لیوا بھی ثابت ہوسکتے ہیں۔
گردوں کو ہونے والے نقصان کی علامات کافی واضح ہوتی ہیں تاہم لوگ جب تک ان پر توجہ دیتے ہیں اس وقت تک بہت زیادہ نقصان ہوچکا ہوتا ہے۔
کئی بار گردے لگ بھگ ختم ہونے والے ہوتے ہیں تو بھی علامات سامنے نہیں آتیں تو اس سے بچنے کے لیے بلڈ شوگر اور بلڈ پریشر کو کنٹرول میں رکھنا سب سے بہترین حفاظتی تدبیر ہے۔

مزید پڑھیں : روزانہ تین کھجور کھانے سے کیا ہوتا ہے

تاہم گردوں کے امراض کی خاموش علامات کو جان لینا بھی زندگی بچانے کا باعث بن سکتا ہے جن کے سامنے آتے ہی ڈاکٹر سے رجوع کرنا چاہئے۔
غیر معمولی خارش
اگر گردے درست طریقے سے کام کررہے ہو تو وہ دوران خون سے کچرا صاف کرتے ہیں جبکہ نیوٹریشن اور منرلز کا مناسب توازن برقرار رکھتے ہیں، مگر جب یہ توازن بگڑتا ہے تو اس کا اثر شخصیت اور جلد پر بھی مرتب ہوتا ہے، جو کہ خون میں جمع ہونے والے کچرے پر منفی ردعمل ظاہر کرتی ہے، ایسا ہونے پر سرخ نشانات اور خارش کی شکایت ہوسکتی ہے۔
منہ کا ذائقہ بدلنا
گردوں کے افعال میں خرابی سے دوران خون میں زہریلا مواد جمع ہونے لگتا ہے جس کا اثر منہ کے ذائقے پر مرتب ہوتا ہے اور کھانا تلخ، کڑوا یا معمول سے ہٹ کر لگنے لگتا ہے، گوشت کھانے کا لطف ختم ہوجاتا ہے، اسی طرح سانسوں میں بو بھی پیدا ہوسکتی ہے۔
دل خراب ہونا یا قے
اگر جسم میں کافی مقدار میں کچرا جمع ہوجائے تو دل متلانے یا قے کا تجربہ اکثر ہونے لگتا ہے، درحقیقت یہ جسم اپنے اندر جمع ہونے والے مواد سے نجات کی کوشش کا نتیجہ ہوتا ہے، دل متلانے کے نتیجے میں کھانے کی خواہش ختم ہونے لگتی ہے، اگر ایسا کچھ عرصے تک ہوتا رہے تو جسمانی وزن میں بہت تیزی سے کمی آتی ہے۔
زیادہ یا کم پیشاب آنا
چونکہ گردے پیشاب کے لیے ضروری ہیں، لہذا جب وہ کسی بیماری کا شکار ہوتے ہیں تو اکثر لوگوں کو پیشاب کی خواہش تو ہوتی ہے مگر آتا نہیں، جبکہ کچھ افراد ایسے ہوتے ہیں جو عام معمول سے ہٹ کر واش روم کے زیادہ چکر لگانے لگتے ہیں، متعدد افراد کو یہ مسئلہ راتوں کو جاگنے پر مجبور کرتا ہے۔

یہ بھی پڑھیں : لہسن کے حیران کن فوائد

پیشاب میں تبدیلی
کم یا زیادہ پیشاب آنے سے ہٹ کر پیشاب میں بھی تبدیلی آسکتی ہے جیسے اس میں خون آسکتا ہے، اس کا رنگ عام معمول سے ہٹ کر گہرا یا ہلکا ہوسکتا ہے، جھاگ دار بھی ہوسکتا ہے۔
چہرے، ٹانگوں، پیر یا ٹخنوں کی سوجن
گردوں کا کام جسم سے کچرے کوسیال شکل یا پیشاب کی شکل میں خارج کرنا ہوتا ہے، اگر گردوں کے افعال سست یا کام نہ کریں تو یہ سیال جسم میں جمع ہونے لگتا ہے جس کے نتیجے میں جسم کے کچھ حصوں جیسے پیروں میں سوجن مستقل رہنے لگتی ہے۔
بہت زیادہ تھکاوٹ
گردوں کے افعال میں کسی فرد کے ہیمو گلوبن کی سطح کو ریگولیٹ کرنا بھی شامل ہے، جب یہ عمل متاثر ہوتا ہے تو خون کی کمی ہوتی ہے جس کے نتیجے میں جسمانی توانائی کم ہوتی ہے اور آپ ہر وقت بہت زیادہ تھکاوٹ یا غنودگی محسوس کرتے ہیں۔
بلڈ پریشر میں اضافہ
ایک بار گردوں کو نقصان پہنچ جائے تو وہ بلڈ پریشر کو موثر طریقے سے کنٹرول نہیں کرپاتے، جس کے نتیجے میں شریانوں میں خون کا دباؤ بڑھتا ہے جو شریانوں کو کمزور کرکے گردوں کو مزید نقصان پہنچاتا ہے۔
دل کی دھڑکن میں خرابی
اگر گردوں کو نقصان پہنچے تو جسم میں پوٹاشیم کی مقدار بڑھنے لگتی ہے جو دل کی دھڑکن میں غیر معمولی تیزی کی شکل میں سامنے آتی ہے۔
مسلز اکڑنا
گردوں کی کارکردگی میں کمی آنے سے الیکٹرولائٹ عدم توازن کا شکار ہوجاتے ہیں، مثال کے طور پر کیلشیئم کی سطح میں کمی اور فاسفورس کا کنٹرول سے باہر ہونا مسلز اکڑنے کا باعث بنتے ہیں۔
کھانے کی خواہش کم ہوجانا
یہ بہت عام علامت ہے ، جس کی وجہ گردوں میں خرابی کے نتیجے میں جسم میں زہریلے مواد کا اکھٹا ہوجانا ہے، جس کے باعث کچھ کھانے کو دل نہیں کرتا۔
آنکھیں پھولنا
گردوں کے نظام میں خرابی کی ابتدائی علامات میں سے ایک آنکھوں کے ارگرد کا حصہ پھولنا ہوتا ہے، یہ اس بات کی جانب اشارہ ہوتا ہے کہ گردوں سے بڑی مقدار میں پروٹین کا اخراج پیشاب کے راستے ہورہا ہے۔ اگر ایسا ہونے پر جسم کو مناسب آرام اور پروٹین ملے اور پھر بھی آنکھوں کے ارگرد پھولنے کا عمل جاری رہے تو ڈاکٹر سے رجوع کرنا چاہیے۔
سونے میں مشکل
جب گردے اپنے افعال درست طریقے سے سرانجام نہیں دے پاتے تو اس کے نتیجے میں زہریلا مواد جسم سے پیشاب کے راستے خارج نہیں ہوپاتا اور خون میں موجود رہتا ہے، اس مواد کی سطح بڑھنے سے سونا مشکل ہوجاتا ہے اور بے خوابی کی شکایت پیدا ہوجاتی ہے۔ اسی طرح گردوں کے مریضوں میں نیند کے دوران سانس لینے میں مشکل کا عارضہ بھی سامنے آسکتا ہے اور اگر کوئی فرد اچانک خراٹے لینے لگے تو اسے ڈاکٹر سے رجوع کرنا جانا چاہیے۔

Related posts

Leave a Reply