افتیمون (آکاش بیل)
افتیمون ایک ایسی جڑی بوٹی ہے جس کے بے شمار فوائد ہیں۔ افتیمون کا استعمال مختلف امراض جیسے پاگل پن ، سر درد کو دور کرنے ، خون کو صاف کرنے ، جگر کو مضبوط بنانے ، بے ہوشی کو دور کرنے اور غنود گی کو دور کرنے میں کیا جاتا ہے۔ یہ جنسی طاقت کو مستحکم کرنے اور قبل از وقت انزال کا علاج کرنے میں مدد کرتی ہے۔
افتیمون کے مختلف زبانوں میں نام: فارسی میں درخت پیچاں، عربی میں افتیمون، ہندی اور بنگالی میں آکاش بیل، گجراتی میں امربیل، مرہٹی میں اکاس بیل، انگریزی میں Cuscuta ،
فیملی morning glory
क्या है
ماہیت
یہ سنہری زردرنگ کی بیل ہے جوکہ زمینی پودوں پر پھیلی ہوتی ہے۔ اکثر کھیتوں یا گھروں کی باڑوں پربرسات کے موسم میں پھیلتی ہے۔ سردیوں میں اکثر خشک ہوجاتی ہے۔ اسی سے ملتی جلتی ایک بیل درختوں پر پھیلتی ہے وہ افتیمون نہیں بلکہ امر بیل کہلاتی ہے۔
مقام پیدائش
یہ بیل برصغیر کے گرم مرطوب علاقوں پاکستان میں پنجاب سندھ جبکہ ہندوستان میں پنجاب یوپی دکن اور بنگلہ دیش میں بنگال اور چٹاگانگ میں پائی جاتی ہے۔
رنگ
سنہری زرد اورسبزی مائل۔
مزاج
گرم درجہ سوم خشک درجہ دوم۔
افعال
محلل ، مفتح ، منفج، اورام، مسکن، مسکن درد، قاتل کرم شکم، مسہل بلغم سودا، مقوی شعرا، مندمل قروح، مصفی خون ،
نفع خاص
محلل اور سوداوی مادہ کو خارج کرتی ہے۔
کیمیاوی جز
ماجو پھل کے ست کی طرح ایک کھار اور رال دال مادہ Resins ہوتاہے۔
مصلح
کاسنی اورسکنجبین۔
مرکبات
اطریفل افتیمون، معجون۔نجاح ، اطریفل اسطو خودوس ، عرق مصفی خون بہ نسخہ خاص۔
مدت اثر
اس کی قوت تین سال تک باقی رہتی ہے۔.
افتیمون کے فوائد اور استعمال
سوداوی امراض مثلاً مرگی، جنون، مالیخولیا، کابوس، پھوڑے اور پھنسیوں میں افتیمون کا عرق یا جوشاندہ عموماً استعمال کیا جاتا ہے۔ آیورویدک کے مطابق مقوی وصحت بخش اورمولد منی ہے۔ جوڑوں کے درد میں بہت ہی مفید ہے۔ اسی طرح دمہ میں بھی مفید ہے۔
اس کو کنٹھ مالا اور بچوں کے ٹیڑھے اعضاء کے علاج میں استعمال کرتے ہیں۔ بعض دردوں میں اس کے جوشاندہ سے بھپارہ دیتے ہیں۔
کرم شکم کے قتل و اخراج کیلئے اس کا جوشاندہ پلاتے ہیں۔
افتیمون کو کچل کر روغن کنجد میں پکا کر تیل کو بالوں میں لگایا جاتا ہے تو بالوں کو گرنے سے روکتا ہے، بالوں کو طاقت دینے کے علاوہ بالوں کوسیاہ کرتاہے۔ اسی تیل کی ناسوریا پرانے زخموں میں پٹی کی جا ئے تو زخم جلد بھر جاتا ہے۔
آشوب چشم میں اس کا شربت یا رس نکال کر پلانا مفید ہے۔
اس کا جوشاندہ ریاح کو تحلیل کرتاہے۔
سرکہ کے ہمراہ دینا ہچکی کو نافع ہے۔
بعض اطباء ضعف معدہ ورم جگرہ طحال یرقان اور پرانے بخاروں میں استعمال کراتے ہیں اور ان امراض میں جن میں افتیمون ولایتی استعمال ہوتی ہے۔
جدید تحقیق
دماغی کمزوری
بچوں کے ٹیڑھے ہاتھ پاؤں کا نایاب نسخہ
افتیمون کا جوشاندہ اور استعمال کا طریقہ
اسے استعمال کرنے کا بہترین طریقہ یہ ہے کہ 3 سے 5 گرام تک خشک افتیمون لے کر کپڑے کی پوٹلی میں باندھیں اور پانی میں ابال لیں، دو ابھار آنے کے بعد پوٹلی کو پانی سے نکال کر نچوڑ لیں اور پانی کو استعمال میں لائیں۔
افتیمون ایک دست آور ہے اس لئے اسے تھوڑی مقدار میں اور احتیاط کے ساتھ استعمال کیا جانا چاہئے۔
افتیمون کے استعمال کے بارے میں احتیاطی تدابیر
افتیمون کو زیادہ ابالنا نہیں چاہیے۔ زیادہ دیر تک ابالنے سے پودے کی دواؤں کی خصوصیات کم ہوجاتی ہیں۔
جن جڑی بوٹیوں کی ساخت نرم ہو انہیں زوردار کھرل نہیں کرنا چاہیے، اس طرح جڑی بوٹیوں میں موجود کیمیائی مرکبات ختم ہوجاتے ہیں۔ اس لئے اسے بھی نرم کوٹنا بہتر ہوتا ہے۔
اسے دھوپ میں ہرگز خشک نہ کریں اس طرح کرنے سے کیمیائی مرکبات بھاپ بن کر اڑ جاتے ہیں۔ اس لئے اسے سایہ میں خشک کرنا بہتر ہوتا ہے۔
افتیمون کی زیادہ سے زیادہ مقدار خوراک 15 گرام ہے اسے دن میں 3 سے 4 بار استعمال کی جانی چاہیے۔
افتیمون کے نقصانات
اس کا زیادہ استعمال ڈپریشن کا سبب بنتا ہے۔
یہ حاملہ خواتین، دودھ پلانے والی ماؤں اور 5 سال سے کم عمر بچوں کیلئے نقصان دہ ہے۔
گرم مزاج والوں کیلئے بھی اس کا مفرد استعمال نقصان دہ ہے۔