یہ میڈیکل ٹیسٹ ہر سال کروائیں

یہ میڈیکل ٹیسٹ ہر سال کروائیں

اگر آپ عمر کی 30 بہاریں دیکھ چکے ہیں تو اپنی صحت کی جانچ کے لیے یہ میڈیکل ٹیسٹ ہر سال لازمی کروائیں

شیکسپئير نے انسانی عمر کو سات ادوار میں تقیسم کیا ہے ان کی یہ تقسیم جذباتی اور جسمانی پیمانے پر تھی جس میں انہوں نے یہ واضح کیا تھا کہ گزرتے وقت کے ساتھ انسان میں نشونما ہوتی ہے اور ابتدائی دور میں جب کہ اس کے جسم کے تمام عضو نمو پا رہے ہوتے ہیں اور وہ کمزور سے طاقتور ہو رہا ہوتا ہے- اس کے بعد اس کی زندگی میں ایک وقت ایسا بھی آتا ہے جب کہ اس کی عمر ڈھلنی شروع ہو جاتی ہے اس کی طاقت میں کمی واقع ہونی شروع ہو جاتی ہے اور وہ مختلف جسمانی مسائل کا شکار ہونا شروع ہو جاتا ہے- طبی بنیادوں پر مردوں اور عورتوں کے لیے یہ دور 30 سال کی عمر کے بعد شروع ہو جاتا ہے جس کو پہنچنے کے بعد انسان کو اپنی صحت کا پہلے سے زیادہ خیال رکھنا چاہیے اور باقاعدہ سے کچھ میڈیکل ٹیسٹ ضرور کروانے چاہیے ہیں جن سے اسے اپنے جسم کی اندرونی حالت کے بارے میں جاننے میں مدد مل سکتی ہے- ایسے ہی کچھ میڈیکل ٹیسٹ کے بارے میں ہم آپ کو آج بتائیں گے جو 30 سال کے عمر کے بعد ہر انسان کو کم از کم سال میں ایک بار ضرور کروانے چاہیے ہیں-

بلڈ پریشر

1: بلڈ پریشر بلڈ پریشر عام طور پر نارمل رینج میں 120/80 ہوتا ہے اگر اس کو چیک کروانے پر یہ بلڈ پریشر نارمل رینج میں ہو تو یہ ایک قابل اطمینان بات ہے- اب آپ کو اس کو ایک سال بعد دوبارہ ٹیسٹ کروانے کی ضرورت ہے مگر اگر یہ لیول کم یا زیادہ ہو تو اس کے لیےہفتہ واری بنیاد پر ٹیسٹ کروانا چاہیے-

بلڈ شوگر

2: بلڈ شوگر اس ٹیسٹ کو کھانا کھانے کے بارہ گھنٹوں کے بعد کروایا جاتا ہے یعنی خالی پیٹ کروایا جاتا ہے اس کی رینج اگر 99 یا اس سے کم ہے تو اس کا مطلب ہے کہ آپ صحت مند ہیں- لیکن اگر اس کی رینج 100 سے لے کر 110 تک ہے تو اس کا مطلب ہے کہ آپ ذیابطیس کے خطرے سے دوچار ہیں اور اگر اس کی رینج اس سے زیادہ ہے تو اس کا مطلب ہے کہ آپ ذیابطیس کا شکار ہو چکے ہیں- اس لیے آپ کو کسی ڈاکٹر سے رجوع کرنا چاہیے اور اس کی مدد سے اپنا غذائی چارٹ تشکیل دینا چاہیے-

ای سی جی

3: ای سی جی ای سی جی درحقیقت دل کی دھڑکنوں اور اس کے افعال کو ظاہر کرتی ہے اس کو کروانے کے بعد کسی دل کے ڈاکٹر سے معائنہ کروائيں- اگر یہ درست ہے تو اس کا مطلب ہے کہ آپ اگلے سال تک کے لیے اس بیماری سے محفوظ ہیں-

یورین ڈی آر

4: پیشاب کا ٹیسٹ اس ٹیسٹ کو یورین ڈی آر بھی کہا جاتا ہے جو کہ آپ کے گردوں کے افعال کی جانچ کے لیے ہوتا ہے اس سے آپ کے گردوں کا کام اور اس میں کسی قسم کی انفیکشن کی موجودگی ظاہر ہوتی ہے- اس کی رپورٹ اگر ٹھیک ہو اور پیشاب میں کسی قسم کا انفیکشن نہ ہو تو اس کا مطلب ہے کہ گردے بہترین حالت میں ہیں-

کولیسٹرول

5: خون میں کولیسٹرول کا ٹیسٹ اس ٹیسٹ کو لیپیڈ پروفائل بھی کہا جاتا ہے جس میں یہ دیکھا جاتا ہے کہ خون میں کولیسٹرول کی مقدار اور اس کی شرح کیا ہے اس کو چیک کرنے کے لیے نارمل رینج رپورٹ میں ہی موجود ہوتی ہے- اگر خون میں کولیسٹرول کی مقدار زیادہ ہو تو یہ دل کے لیے بہت خطرناک ہوتی ہے اس لیے ایسی صورتحال میں ڈاکٹر سے رجوع کر کے کسی بڑے خطرے سے بچا جا سکتا ہے-

بلڈ سی بی سی

6: خون کی جانچ اس ٹیسٹ کو بلڈ سی بی سی بھی کہتے ہیں جس میں خون کے اندر موجود تمام اجزا کی مقدار پتہ چلتی ہے اس ٹیسٹ سے یہ بھی آگاہی حاصل ہوتی ہے کہ جسم میں خون کی مقدار میں کسی قسم کی کمی تو نہیں ہے-

یہ تمام ٹیسٹ ایک عام لیبارٹری سے کروانے کی صورت میں ان کا خرچہ پانچ ہزار سے زیادہ نہیں ہوتا ہے مگر سال میں ایک بار اس رقم کو خرچ کرنے سے انسان بڑے خرچے اور بڑے خطرے سے محفوظ رہ سکتا ہے- اس لیے ہر انسان کو 30 سال کی عمر تک پہنچنے کے بعد یہ ٹیسٹ ضرور کروا لینے چاہیے ہیں.

ٹیکنیکل ایس ای او

Leave a ReplyCancel reply

Exit mobile version